ایبٹ آباد میں مردوں کے روپ میں خواجہ سراء کمسن بچوں کو زندگیوں سے کھیلنے لگے۔خواجہ سراء کے ڈیرے بھی فحاشی کے اڈے میں تبدیل۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزاہ) شہر میں مردوں کے روپ میں خواجہ سراء کمسن بچوں کو زندگیوں سے کھیلنے لگے۔خواجہ سراء کے ڈیرے بھی فحاشی کے اڈے میں تبدیل ہوگئے۔رات گئے شادی بیاہ کی تقریبات میں شادی کے پروگرامز میں منشیات جیسی لعنت استعمال کی جانے لگی سرکاری محکموں کے ملازمین بھی رات گئے نجی محفلوں میں مصروف رہنے لگے۔ڈی آئی جی ہزارہ ڈی پی او ایبٹ آباد فی الفور نوٹس لیں اس ضمن میں زرائع نے بتایا ہے کہ ایبٹ آباد سپلائی منڈیاں نواں شہر لنک روڈ و دیگر علاقہ جات میں مردوں کے روپ میں خواجہ سراوں نے اپنے ڈھیرے لگا رکھے ہیں زرائع کے مطابق خواجہ سراؤں کے ڈیروں پرپوری پوری رات جسم فروشی کا کام بھی ہوتا ہے۔ زرائع کے مطابق مردوں کے روپ میں بننے ہوئے خواجہ سراء رات پوری شادی بیاہ کے پروگراموں میں ناچ گانے کے ساتھ ساتھ کمسن بچوں کی زندگیوں سے کھیلتے ہیں۔زرائع کے مطابق مردوں کے روپ میں خواجہ سراء ایک تو اپنے پروگرام کے پیسے وصول کرتے ہیں دوسرا شادی بیاہ میں آئس چرس و شراب جیسی لعنت کا خود بھی استعمال کرتے ہیں اور کمسن بچوں کو بھی پلاتے ہیں۔

زرائع کے مطابق کچھ خواجہ سراء کے ڈیرے مکمل طور پر فحاشی کے اڈوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔جن جن خواجہ سراء کو ناچنا نہیں آتا وہ پورا پورا دن بھکاری بن کربھیک مانگتے ہیں۔ایبٹ آباد میں زیادہ تر کھیلنے کے گراؤنڈ بند ہوچکے ہیں اور نوجوان نسل مکمل طور پر اپنے اپنے گھروں میں پورا پورا دن اپنے موبائل فون میں لگے رہتے ہیں اور رات بھر ان مردوں کے روپ بنے خواجہ سراء کے نجی پروگراموں میں جاتے ہیں۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے انکے ڈیرے اور انکے نجی پروگراموں میں پولیس اہلکاروں سمیت دیگر سرکاری محکموں کے ملازمین بھی رات بھر مصروف رہتے ہیں۔یہ جعلی خواجہ سراء جائیداد و کاروبار کرنے والوں کے ساتھ اپنی دوستی کرلیتے ہیں اور ان سے بھی لاکھوں روپے دوستی کے نام پر وصول کرتے ہیں۔متعددنوجوان لڑکوں کو یہ بلیک میل کرکے اپنی طرح خواجہ سراء بنا چکے ہیں۔کچھ خواجہ سراء دن کو نامی گرامی دکانوں میں ملازمت بھی کرتے ہیں۔ شہریوں نے ڈی آئی جی ہزارہ اور ڈی پی او ایبٹ آباد سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے اور منفی سرگرمیوں میں ملوث خواجہ سراؤں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور انہیں ضلع بدر کیاجائے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!