اسسٹنٹ کمشنرایبٹ آباد کے جعلی دستخطوں سے اہلکار نے ریلیف فنڈ کے کروڑوں ڈکارلئے۔ انکوائری اینٹی کرپشن کے سپرد۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)کرپشن اور لوٹ مار کی تاریخ رقم جعلی دستخطوں کے ذریعہ لاکھوں روپے زاتی اکاونٹ میں ٹرانسفر با اثر شخصیات ملزمان کو بچانے میں متحرک مبینہ۔ذرائع کے مطابق ریلیف فنڈ میں لاکھوں روپے کی کرپشن منظر عام پر آگئی۔ریلیف برانچ کا انچارج اسسٹنٹ کمشنر کے جعلی دستخط کرکے بنک سے سرکاری فنڈ کے لاکھوں روپے نکال لیئے۔محکمانہ انکوائری نے پول کھول دیا جس پر ریلیف برانچ کے اہلکارنے اپنے آپ کو بچانے کے لیئے کلاس فور کو پھنسے کی بھر کوشش کر رہا ہے ڈپٹی کمشنر نے تمام کیس انیٹی کرپشن کو دے دیا۔

اس ضمن میں مبینہ ذرائع نے بتایا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر آفس کا اہلکارجو کہ ریلیف برانچ میں بھی کام کر رہا ہے نے سرکاری خزانے سے لاکھوں روپے نکال کر کرپشن کا بے تاب باشاہ بن گیا۔ذرائع کے مطابق مذکورہ اہلکارنے اسسٹنٹ کمشنر کے جعلی دستخط کرکے سرکاری اکاؤنٹ سے لاکھوں روپے نکال دیئے اور راتوں رات لاکھ پتی بن گیا۔ذرائع کے مطابق جب کسی متاثرہ شخص کا چیک آتا تھا تو مذکورہ اہلکاراپنے کلاس فور کو بولتا تھا کہ اس متاثر شخص کا اکاؤنٹ نہیں ہے تم اپنے اکاؤنٹ میں یہ پیسے ڈال کر اور پھر نکال کر یہ پیسے مجھے واپس لا کر دے دو۔جس پر کلاس فور وقاص سے چیک لیکر اپنے اکاؤنٹ میں پیسے ڈال کر دیتے تھے پھر جب دوسرے دن پیسے نکالتے تھے تو واپس مذکورہ اہلکارکے حوالے کردیتے تھے اس طرح ریلیف برانچ کے اہلکارنے اپنے دفتر کے علاوہ سول لوگوں کے اکاؤنٹ میں بھی سرکاری پیسوں کا چیک ڈال کر دوسرے دن ان سے لے لیتا تھا۔

ذرائع کے مطابق اس بات کا علم جب اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد کو ہوا تو انہوں نے فوری طور پر اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کو بتا دیا ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد نے مذکورہ اہلکاراور ایک سولہ گریڈ کے افسر سمیت تمام کلاس فورز کی انکوائری ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے حوالے کردی جس میں کرپٹ اہلکارکا انچارج خود بیان لکھ کر کلاس فوروں سے زبردستی دستخط لے لیتا تھا۔اس بات کا جب ڈپٹی کمشنر کو پتہ چلا تو ڈپٹی کمشنر نے پہلے اہلکارکو معطل کیا اور اس کے بعد ایک سولہ گریڈ کے افسر سمیت چار کلاس فورز کو بھی معطل کرنے کا نوٹیفکشن جاری کردیا اور تمام تر انکوائری محکمہ انیٹی کرپشن کے حوالے کردی۔

اینٹی کرپشن کے دفتر کے ذرائع نے بتایا ہے کہ تمام اہلکاروں سے ہم نے جواب طلب کرلیا ہے دو دن کے اندر تمام تر اہلکار اینٹی کرپشن کے دفتر میں اپنا اپنا جواب باقاعدہ تحریری طور پر دیں گے۔اسسٹنٹ کمشنر سے جب میڈیا کی بات ہوئی تو انہوں نے کہا ہے کہ مجھے اس بارے میں نہیں پتہ تھا کہ کس نے میرے جعلی دستخط کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا ہے محکمہ اینٹی کرپشن انکوائری کررہی ہے جلد ہی اصل ملزم سامنے آ جائے گا۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کرپٹ اہلکارکا ایک اکاؤنٹ مانسہرہ برانچ میں ہے اس اکاؤنٹ میں ابھی بھی کروڑوں روپے پڑے ہیں اور اینٹی کرپشن سے مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ فوری طور پر کرپٹ اہلکارکے اکاؤنٹ کو منجمد کریں اور صاف اور شفاف انکوائری کریں یاد رہے کے متاثرہ افراد جو ریلف کے حقدار تھے جن کے مکان تک مکمل تباہ ہوے وہ امداد کے حصول کیلے مختلف دفاتر کے چکر لگانے پر مجبور رہے ہیں اور انھیں امداد تک نہیں ملی ہے۔زرائع کے مطابق ایک محکمانہ انکوائری ایڈیشنل ڈپٹی کمیشنر شہاب خان بھی کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!