تحصیل لوئرتناول اور تحصیل ایبٹ آباد میں آزاد یا پی ٹی آئی کے امیدواروں کی کامیابی کے قوی امکانات۔

ایبٹ آباد (وائس آف ہزارہ)تحصیل لوئرتناول اور تحصیل ایبٹ آباد میں آزاد یا پی ٹی آئی کے امیدواروں کی کامیابی کے قوی امکانات۔ 35سالہ سیاسی زندگی میں ایبٹ آباد کیلئے کوئی میگا پروجیکٹ نہ لانے پر ایبٹ آباد کے شہری سردار مہتاب سے نالاں۔ پیپلزپارٹی کے امیدوار کو عوام نے الیکشن سے قبل ہی مسترد کردیا۔
قارئین: ایبٹ آباد کے اکثریتی شہری مسلم لیگی رہنماء سردار مہتاب احمد خان سے سخت نالاں ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سردارمہتاب نے 35 سالہ دور اقتدار وزیر اعلی گورنر سمیت صوبائی و وفاقی عہدؤں کے باجود ایبٹ آباد میں ترقیاتی کاموں میں کارکردگی صفر 35 سالہ دور اقتدار میں اگر کام کیے جاتے تو آج ایسے در بدر کہ ٹھوکریں نا کھانی پڑتی ایبٹ آباد کی عوام گواہ ہے کہ تعصب اور قومیت کے نعرے کو فروغ دے کر اقتدار حاصل کیا ایبٹ آباد شہر سمیت گلیات اور سرکل بکوٹ کو پسماندہ رکھنے کی سازشیں کی سکولوں اور کالجوں سے نوجوانوں کو دور رکھا اور صرف اور صرف اقتدار کی خاطر ساری سازشیں گلیات کا نوجوانوں کو پیچھے کرنے کے لیے کی گئی۔سرکل گلیات اور رش کے لوگوں نے سوال کیا ہے کہ کیا سابق وزیر اعلی نے دور اقتدار میں ایبٹ آباد کے عوام کے لیے کچھ کیا؟
کیا سابق وزیر اعلی و وفاقی و صوبائی وزیر نے دور اقتدار میں گلیات بالخصوص اپنی یونین کونسل میں کوئی ڈگری کالج، سکول یا ہسپتال وغیرہ بنایا؟
35 سالہ دور اقتدار میں گلیات کے نوجوانوں کے حقوق سلب نہیں کیئے گئے کیا بچیوں کو تعلیم سے دور رکھ کر پسماندہ رکھنے کی کوشش نہیں کی گئی؟
سابق وفاقی وزیر و گورنر نے اپنے چند چہتوں کے علاوہ کسی کا جائز کام بھی کیا ہے؟
اتنے عہدے اور اثر و رسوخ ایبٹ آباد کی تعمیر و ترقی کے لیے کیوں استعمال نہیں کیا گیا؟
آج بنوں، مردان، سوات کے میگا پراجیکٹ اور تعمیر و ترقی کو۔دیکھا جائے اور ایبٹ آباد کی ترقی کا مقابلہ کیا جائے تو عیاں ہو جائے گا کہ انہوں نے کس سے فائدہ لیا اور ایبٹ آبادکو جان بوجھ کر پسماندہ رکھا گیا اور اپنوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری و ساری رکھا۔صوبہ سرحد کا نام خیبر پختون خواہ تبدیل کرنے کے عوض قرار داد کس نے کس فائدے کے عوض منظور کروائی؟

دوسری جانب سردار مہتاب نے چیئرمین تحصیل حویلیاں کیلئے اپنے بیٹے سابق ایم پی اے و سابق ممبر ضلع کونسل سردار شمعون یارخان کو پاکستان مسلم لیگ(ن) کاامیدوار نامزد کروادیاہے۔ جس سے پارٹی ورکروں میں بھی اشتعال پایا جاتاہے۔ بلدیاتی انتخابات کیلئے پاکستان مسلم لیگ(ن) کی قانونی حیثیت رکھنے والی تنظیم کی بجائے، اپنی مرضی سے من پسند لوگوں میں پارٹی ٹکٹ تقسیم کئے گئے۔

جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی آٹھ سالہ کارکردگی کا اگرجائزہ لیاجائے تو ایبٹ آباد شہر میں مری روڈ کی ڈیولائزیشن، شاہراہ ریشم کی مرمت، ایبٹ آباد شہر کی بیوٹی فکیشن، گریوٹی فلو سکیم، سرکاری تعلیمی اداروں کی بہتری، ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو، محکمہ واساکا قیام، پارکوں کا قیام، ایبٹ آباد شہر کی خوبصورتی کے منصوبے، سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات، حویلیاں دہمتوڑبائی پاس روڈ، بجلی کے گرڈسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن، سوئی گیس لائنوں کی اپ گریڈیشن، دور دراز کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی سمیت اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے نظر آ رہے ہیں۔

ایبٹ آباد کی موجودہ سیاسی صورتحال کے مطابق پاکستان مسلم لیگ(ن) کے امیدواروں کے پاس تحصیل لوئر تناول، تحصیل ایبٹ آباد، تحصیل حویلیاں میں دکھانے کیلئے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ جبکہ تحصیل لوئر تناول میں آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے والے سابق تحصیل ناظم اسحاق زکریا کے پاس ٹی ایم اے پلازہ، طیب اردگان پلازہ، بیوٹی فکیشن، لوئرتناول میں کروڑوں کے ترقیاتی منصوبے موجود ہیں۔ جبکہ تحصیل ایبٹ آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سردار شجاع نبی کے پاس پاکستان تحریک انصاف کی آٹھ سالہ کارکردگی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق تحصیل لوئر تناول اور تحصیل ایبٹ آباد میں آزاد یا پھر پی ٹی آئی کے امیدواروں کی کامیابی کے قوی امکانات ہیں۔

تحصیل ایبٹ آباد میں پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی امیدوار نامزد کیاگیاہے۔ ذرائع کے مطابق ایبٹ آباد میں پیپلزپارٹی کی کوئی بھی مضبوط تنظیم نہیں ہے۔ ویلج کونسل سطح پر بھی پیپلزپارٹی کے پاس امیدوار نہیں ہیں۔تحصیل ایبٹ آبادکی سیٹ پر پیپلزپارٹی نے ایسے امیدوار کومیدان میں اتارا ہے۔ جس کے پاس کوئی ووٹ بنک موجود نہیں ہے۔تحصیل لوئر تناول، تحصیل حویلیاں اور تحصیل لورا میں بھی امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے کسی کو میدان میں نہیں اتارا گیا۔ کینٹ بورڈ کے انتخابات میں بھی پیپلزپارٹی کی فعال تنظیم نہ ہونے کی وجہ سے فواد علی خان جدون اکیلے ہی سب کچھ کرتے رہے اور انہوں نے اپنی قابلیت اور عوامی خدمت کی بناء پر الیکشن جیتا او ر پھر وائس چیئرمین کے عہدے تک پہنچے۔ کینٹ بورڈ کے انتخابات میں بھی پیپلزپارٹی کی ضلعی تنظیم خاموش رہی۔ جبکہ موجودہ بلدیاتی انتخابات میں بھی پیپلزپارٹی کی مضبوط تنظیم نہ ہونے کی وجہ سے تحصیل ایبٹ آباد کا الیکشن بری طرح ہارنے کے قوی امکانات ہیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!