منشیات فروش نے بھائی کے قتل کا الزام مخالفین پر لگا کر غریبوں کی زندگی اجیرن بنادی۔ گھروں سے بے دخل۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) مانسہرہ کے نواحی علاقہ سانڈے سر میں ایک ماہ قبل نوجوان کے قتل کا الزام مخالفین پر عائد کرکے سفید پوش گھرانوں کی زندگی کو اجیرن کرکے گھروں سے بیدخل کر دیا گیا ہے۔2014میں منشیات مقدمہ میں گرفتار ہونے والے بااثر شخص نے بھائی کے قتل کا الزام عائد کرکے سات گھرانوں کے مکینوں بچوں،خواتین سمیت دیگر کو علاقہ بدر کرواکے اپنی عدالت لگا لی ہے،ڈی پی او مانسہرہ بھی اصل حقائق سامنے لانے میں ناکام،دہشت پھیلانے والوں نے دن رات فائرنگ کا بازار گرم کر کیمتاثرہ افراد کو در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیا ہے،آئی جی خیبر پختون خوا ڈی آئی جی ہزارہ سے معاملے کا نوٹس لینے اور تحفظ دینے کا مطالبہ کیا یے۔اس حوالہ سے ایبٹ آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے منیر خان عباسی نے اپنے بیٹے سلیم خان بیٹی، بہو معصوم پوتوں سمیت پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملک منصف کے بیٹے سے 2014میں پولیس نے 4کلو چرس برآمد کرکے گرفتار کیا تھا جس نے جیل سے رہائی کے بعد شکایت کا الزام عائد کرکے سات لاکھ کی ڈیمانڈ کی تھی کہ اس کا نقصان ہوا ہے۔مسلسل دباؤ کے بعد جرگہ کا بولا گیا جس کو مسترد کرکے وہ ڈی پی او آفس مانسہرہ میں گئے تو انہوں نے گھر پر فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجہ میں ان کی بیوی،بھتیجا،پوتا زخمی ہوا تھا اور بیوی 19 دن بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی تھی،اس سارے واقعہ کی ڈی پی او آفس میں موبائل فون پر اطلاع ملی تو وہاں سے متعلقہ تھانے بجھوایا گیا اور تھانے والوں نے ہسپتال کی چوکی بھیجا جہاں مخالفین نے الٹا انہی پر مقدمہ کرواکے جیل بھجوا دیا تھا۔اور پولیس نے ان پر ہونے والے ظلم وستم کی کوئی ایف آئی آر درج نہ کی بعد ازاں معاملہ رفع دفع ہو گیا تھا۔

متاثرہ شخص منیر خان عباسی کا کہنا تھا ایک ماہ دس روز قبل مخالفین کا بیٹا ملک عمیر جس کی چند دن قبل ہی شادی ہوئی تھی اس کا قتل ہوا تو اس کے بھائی ملک ریاست نے اس کے قتل کا الزام عائد کرے گھر چھوڑنے کے دباؤ بڑھا دیا اور گھروں کے بائر فائرنگ بھی شروع کر دی اورقتل کے واقعہ میں ملوث کرکے جیل بھی بجھوادیا تھا جس کی سماعت جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اب صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے انہوں نے گھروں پر قبضہ جما رکھا ہے اور ہمارا داخلہ گاؤں میں بند کر رکھا ہے۔جب کہ قرآن پر حلف دینے کو تیار ہیں اس سارے معاملہ یا ملک عمیر کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے اس کے باوجود سات گھرانوں کے مکین دربدر ہیں گھروں میں موجود قیمتی سامان،لاکھوں کی نقدی بھی موجود ہے،ا نہوں نے کہا کہ ملک ریاست جو کہ مختلف جرائم منشیات،چرس کی فروخت کرتا ہے اور ان کے پاس جدید اسلحہ بھی موجود ہے علاقہ میں یہ خوف اور دہشت کی علامت بنے ہوئے ہیں،اور ہم میں ان سے مقابلہ کی سقت نہیں ہے۔خواتین نے بھی روتے ہوئے بے بسی اور لاچارگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم،چیف جسٹس سپریم کورٹ،وزیر اعلی خیبر پختون خوا،ائی جی کے پی کے،ڈی آئی جی ہزارہ،ڈی پی او مانسہرہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ان بااثر افراد کے شر سے ان کو محفوظ بنائیں تاکہ وہ اپنے گھروں میں رہ سکیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!