الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کی درخواست کو خارج کرکے حکم امتناعی ختم کر دیا ہے۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کی کینٹونمنٹ بورڈ ایبٹ آباد کے دو مخصوص نشستوں پر الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست کو خارج کرکے حکم امتناعی ختم کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے جاری فیصلے میں واضح کیا کہ درخواست میں اغواء کے بارے فیصلہ دینے کے لئے ہر دو اطراف سے شہادت درکار ہے ۔جو الیکشن ٹریبونل ہی فریقین کی شہادتیں ریکارڈ کرکے ہی کسی فیصلہ پر پہنچ سکتا ہے ۔اپنے فیصلہ میں الیکشن کمیشن نے
مزید وضاحت کرتے ہوئے تحریر کیا کہ اگر درخواست دہندگان مسلم لیگ ن کے مخصوص سیٹ کے امیدوار ان الیکشن ٹریبونل سے رجوع کرنا چائیں تو کر سکتے ہیں ۔
اس حوالہ سے 21دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دو رکنی ممبران کے بنچ نے محفوظ فیصلہ جا ری کیا ہے ،پاکستان تحریک انصاف ،مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے وکلاء
کےدلائل مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کی جانب سے دائردرخواست کو خارج کیا ہے ۔جس سے تاخیر کا شکار ہونے والے وائس پریزیڈنٹ کے انتخاب کا شیڈول بھی جلد جاری ہونے کا امکان ہے ۔کینٹ بورڈ ایبٹ آباد کے وائس پریذیڈنٹ کے انتخاب میں مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف نے تیاریاں شروع کر دیں ،معائدہ کے تحت مسلم لیگ ن کے واجد خان اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پیپلز پارٹی کے ممبر کینٹ بورڈ میں مقابلہ متوقع ہے ۔21دسمبر منگل کے روز الیکشن کمیشن آف پاکستان میں مسلم لیگ ن کے ممبر کینٹ بورڈ دلاور خان ،مخصوص نشست کے امیدوار ملک سرور اور سنیل غوری کی رٹ پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا ۔مسلم لیگ ن کے ممبر کینٹ بورڈ نے 26اکتوبر کو کینٹ بورڈ ایبٹ آباد کی دو مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن میں رٹ دائر کرکے موقف اختیار کیا کہ مسلم لیگ ن کی واضح اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے مخصوص نشستوں کے انتخاب میں پولنگ کے عمل سے قبل انہیں اغواء کیا تھا۔ جس سے پاکستان تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے ۔ جس پر الیکشن کمیشن کے ممبران دو رکنی بینچ نے دائر درخواست پر چیف ایگزیکٹو کینٹ بورڈ ،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ایبٹ آباد ،مخصوص نشستوں پر منتخب پاکستان پیپلز پارٹی کے ممبر کینٹ بورڈ ملک طیب اعوان ،پاکستان تحریک انصاف کے شہزاد گل کے علاوہ ضلعی صدر پی ٹی آئی کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کیا تھا ۔اور نو منتخب مخصوص نشستوں کے ممبران کے کامیابی کے نوٹیفیکیشن پر حکم امتناعی جاری کر کے وائس پریذیڈنٹ کے انتخاب کو بھی روک دیا تھا ۔مذکورہ درخواست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان میں 4پیشیاں ہوئیں ۔جس میں وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ممبران نثار درانی اور شاہ محمد جتوئی نے فیصلہ سنایا ہے ۔مسلم لیگ ن کی جانب سے جہانگیر خان جدون ، پی ٹی آئی کے شہزاد گل کی جانب سے جنید خان ایڈووکیٹ ،ضلعی صدر پی ٹی آئی کی جانب کامران گل ایڈووکیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سابق ریجنل ڈائریکٹر پراسیکیوشن ہزارہ ڈویژن فخر السلام فخر ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے تھے ۔جس پر الیکشن کمیشن کے دو رکنی بنچ کے ممبران نے شوائد کو دیکھتے ہوئے محفوظ فیصلہ جا ری کر کے حکم امتناعی ختم کیا ہے ۔واضح رہے کہ 12ستمبر کو ہونے والے کینٹ بورڈ ایبٹ آباد کی دس نشستوں پر ہونے والے انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف نے 4،پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک اور مسلم لیگ ن نے تین پارٹی اور دو حمایت یافتہ امیدواروں کے ساتھ پانچ سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی ۔جس کے بعد 26 اکتوبر کو جنرل سیٹ اور اقلیتی نشست پر دو امیدواروں کا انتخاب عمل میں لایا گیا ۔جس میں ایک سیٹ پر پاکستان پیپلز پارٹی اور دوسری پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار نے ووٹ برابر ہونے پر ٹاس پرفیصلہ میں کامیابی حاصل کی تھی ۔جس میں مسلم لیگ ن کے ممبر کی غیر حاضری اور مبینہ اغواء کو جواز بنا کر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں درخواست دائر کی تھی ۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!