اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کی ریلف برانچ کا انچارج 77 لاکھ روپے سرکاری فنڈ سے نکال کر بیرون ممالک فرار۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کی ریلف برانچ کا انچارج 77 لاکھ روپے سرکاری فنڈ سے نکال کر بیرون ممالک فرار ہوگیا۔اینٹی کرپشن کے افسران دو ماہ گزر جانے کے بعد بھی انکوائری مکمل نہ کرسکے۔اس ضمن میں ذرائع نے بتایا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر آفس کے ریلیف برانچ کے انچارج وقاص نے سرکاری خزانے سے لاکھوں روپے نکال کر کرپشن کا بے تاب باشاہ بن گیا۔ذرائع کے مطابق وقاص نامی ریلیف برانچ کے انچارج نے اسسٹنٹ کمشنر مجتبیٰ بھروانہ کے جعلی دستخط کرکے سرکاری اکاؤنٹ سے لاکھوں روپے نکال دیئے اور راتوں رات لاکھ پتی بن گیا۔

ذرائع کے مطابق جب کسی متاثرہ شخص کا چیک آتا تھا تو وقاص نامی ریلیف برانچ کا انچارج اپنے کلاس فور کو بولتا تھا کہ اس متاثر شخص کا اکاؤنٹ نہیں ہے تم اپنے اکاؤنٹ میں یہ پیسے ڈال کر اور پھر نکال کر یہ پیسے مجھے واپس لا کر دے دو جس پر کلاس فور وقاص سے چیک لیکر اپنے اکاؤنٹ میں پیسے ڈال کر دیتے تھے پھر جب دوسرے دن پیسے نکالتے تھے تو واپس وقاص انچارج ریلیف برانچ کے حوالے کردیتے تھے اس طرح وقاص نامی ریلیف برانچ نے اپنے دفتر کے علاوہ سول لوگوں کے اکاؤنٹ میں بھی سرکاری پیسوں کا چیک ڈال کر دوسرے دن ان سے لے لیتا تھا۔

زرائع کے مطابق اس بات کا علم جب اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد مجتبیٰ بھروانہ کو ہوا تو انہوں نے فوری طور پر اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کو بتا دیا ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد نے وقاص اور ایک سولہ گریڈ کے افسر سمیت تمام کلاس فورز کی انکوائری ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے حوالے کردی جس میں وقاص نامی ریلیف برانچ کا انچارج خود بیان لکھ کر کلاس فوروں سے زبردستی دستخط لے لیتا تھا اس بات کا جب ڈپٹی کمشنر کو پتہ چلا تو ڈپٹی کمشنر نے پہلے وقاص کو معطل کیا اور اس کے بعد ایک سولہ گریڈ کے افسر سمیت چار کلاس فورز کو بھی معطل کرنے کا نوٹیفکشن جاری کردیا اور تمام تر انکوائری محکمہ اینٹی کرپشن کے حوالے کردی۔

اینٹی کرپشن کے دفتر کے ذرائع نے بتایا ہے کہ وقاص سمیت تمام اہلکاروں سے ہم نے جواب طلب کرلیا ہے دو دن کے اندر تمام تر اہلکار اینٹی کرپشن کے دفتر میں اپنا اپنا جواب باقاعدہ تحریری طور پر دیں گے۔زرائع کے مطابق ریلیف برانچ کا انچارج پانچ روز قبل بیرون ممالک فرار ہوگیا ہے۔اسسٹنٹ کمشنر مجتبیٰبھروانہ سے جب میڈیا کی بات ہوئی تو انہوں نے کہا ہے کہ مجھے اس بارے میں نہیں پتہ تھا کہ کس نے میرے جعلی دستخط کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا ہے محکہ اینٹی کرپشن انکوائری کررہی ہے جلد ہی اصل ملزم سامنے آ جائے گا زرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وقاص نامی ریلیف برانچ کا انچارج جس کا ایک اکاؤنٹ مانسہرہ برانچ میں ہے اس اکاؤنٹ میں ابھی بھی کروڑوں روپے پڑے ہیں دو ماہ گزر جانے کے بعد بھی انیٹی کرپشن کے افسران انکوائری مکمل نہ کرسکے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!