بوئی ویڈیو سکینڈل کی اندرن خانہ کہانی منظر عام پر آ گئی۔

ایبٹ آباد (وائس آف ہزارہ)تھانہ گڑھی حبیب اللہ کی حدود بوگراں میں نوجوان کی برہنہ ویڈیو تشدد کیس کے حقائق منظر عام پر آگئے،ملزم اجمل نے دو بچوں کی ماں کو راستے سے اغوا کرکے زیادتی کرکے بچوں کے سامنے ویڈیو بناتے رہے،22روز بعد موقعہ ملنے پر خاوند سے رابطہ ہوا تو وہ گجرنوالہ سے لے کر گھر لایا،ملزمان نے دوبارہ خاتون کے گھر میں حملہ کرنے کی نیت سے داخل ہوئے تو خاوند نے پولیس کے سپرد کیا، مرکزی ملزم اجمل کے خلاف تھانہ گڑھی حبیب اللہ میں 365سمیت 376/34 کے تحت مقدمہ بھی درج ہے میڈیکل رپورٹ میں بھی زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے،اس حوالہ سے متاثرہ خاتون کنزی بی بی نے اپنے والد علی مردان،بھائی لیاقت اور دو بچوں کے ہمراہ ایبٹ آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم اجمل نے اپنے ساتھی ابرار کے ساتھ 26 جولائی کو بوگراں سے سیری ڈھیری جاتے ہوئے دو بچوں سمیت اسلحہ کی نوک پر اغوا کیا اور دو دن اپنے گھر رکھنے کے بعد 17 دن راولپنڈی میں نشہ اور اشیاء کھلا کر ذیادتی کرتے رہے اور بچوں کے سامنے ویڈیو بھی بناتے رہے،پھر تین دن گجرانوالہ میں رکھا جہاں موبائل ملنے پر خاوند سے رابطہ کیا اور بھاگنے کا موقع ملا،خاوند گجرنوالہ سے گھر لے کر آیا،اور تھانہ گڑھی حبیب اللہ میں واقعہ کی رپورٹ درج کروائی اور میڈیکل رپورٹ میں بھی زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے،متاثرہ خاتون کا کہنا تھا ملزم اجمل نے مقدمہ درج ہونے کے باوجود ان کے گھر ابرار،باسط اور دیگر نامعلوم افراد کے ساتھ 25اگست کو حملہ کرنے کی نیت سے داخل ہوا تو اس کے خاوند عبدالرشید ولد فضل الرحمن کی اطلاع پر پولیس نے ان کے گھر سے اجمل کو حراست میں لیا۔

متاثرہ خاتون نے روتے ہوئے پولیس کے اعلی حک سے فریاد کی اس کے ساتھ زیادتی کرنے والے اجمل کے علاوہ دندناتے پھر رہے ہیں جن سے ان کو جان کا بھی خطرہ ہے الٹا پولیس نے ان کے خاوند کو حراست میں لے رکھا ہے،جب کہ ملزمان سے کوئی ویڈیو بھی برآمد نہیں کی گئی ہے،انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعلی خیبر پختون خوا،ائی جی خیبر پختون خوا،ڈی آئی جی ہزارہ اس بات کا نوٹس لیں اگر انہیں انصاف نہ ملا تو بچوں سمیت تیل چھڑک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کروں گی،متاثرہ خاتون کے بھائی محمد لیاقت کا کہنا تھا واقعہ کے بعد گاؤں میں رہنا بھی مشکل ہو چکا ہے ملزم اجمل پر پہلے بھی مختلف دفعات میں گڑھی حبیب اللہ پولیس کو مطلوب تھا اس کے دیگر سہولت کار ساتھیوں کو بھی حراست میں لے کر قانون کے مطابق سزا دی جائے۔انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جرائم پیشہ شخص کی حمایت کے بجائے ظلم اور زیادتی کا شکار ہونے والی متاثرہ خاتون کا ساتھ دیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!