بارہ سال بعدامریکہ کے ایبٹ آباد آپریشن کی نئی تصاویر منظر عام پر آگئیں۔

صدر اوبامہ جو بائنڈن سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے چہروں پر تناؤ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اسامہ بن لا دن کیخلاف کاروائی امریکی فوج نے مئی 2011 ء کو کئی 12 سال مکمل۔
واشنگٹن (وائس آف ہزارہ) کا لعدم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کیخلاف کئے جانے والے امریکی فوجی آپریشن کو اس وقت کے امریکی صدر باراک اوبامہ، نائب صدر جو بائیڈن اور سیکرٹری خارجہ ہیلری کلنٹن سمیت دیگر اوبامہ انتظامیہ کے اعلیٰ ترین حکام نے براہ راست دیکھا تھا جس کی مزید خصوصی تصاویر پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئی ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں موجود رہ کر امریکی فوجی کاروائی دیکھنے والوں میں اس وقت کے سیکرٹری دفاع باب گیٹس بھی شامل تھے۔ اسامہ بن لادن کیخلاف امریکی فوجی کارروائی پاکستانی شہرا بیٹ آباد میں کی گئی تھی۔ امریکی حکام کی جانب سے دیکھی جانے والی کارروائی کی تصاویر اور ویڈیوز بھی بنائی گئی تھیں جن میں سے ایک تصویر با قاعدہ ریلیز ہوئی تھی تا کہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ فوجی کاروائی کو براہ راست امریکی قیادت کی جانب سے مانیٹر بھی کیا گیا۔ امریکہ کے موقر انگریزی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اس وقت کھینچی گئیں مزید تصاویر کے حصول کے لیے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت درخواست دی جس کے جواب میں بارک اوبامہ کی صدارتی لائبریری سے مزید تصاویر حاصل کر کے شائع کر دی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی اخبار نے یکم مئی 2011 میں کئے جانے والے آپریشن کی تصویر اس وقت شائع کی ہے جب دنیا ایک مرتبہ پھر یکم مئی منانے والی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے شائع کی جانے والی تصاویر کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے سچویشن روم میں اس وقت کے امریکی صدر بارک اوبامہ اور ان کے نائب صدر (جو اس وقت امریکی صدر ہیں) جو بائیڈن کے چہروں پر تناؤ واضح تھا۔ وائٹ ہاؤس میں اس وقت کے سیکریٹری دفاع باب گیٹس بھی موجود تھے۔ تصاویر میں اس وقت کی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور اوہامہ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے جنہوں نے براہ راست امریکی فوجی سیل کی کارروائی دیکھی تھی۔ شائع ہونے والی تصاویر میں اوبامہ کو سب کچھ غور سے دیکھتے اور سوالات پوچھتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے اور جب یہ بات سامنے آئی کہ کارروائی کا میاب ہوگئی ہے تو گیس کا ہاتھ ہلاتے ہوئے بھی تصویر کھینچی گئی ہے۔ گیٹس نے اس کے بعد سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اور بل کلنٹن سمیت دیگر عالمی رہنماؤں کو بتانے کے لیے فون کال بھی کی تھی۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!