ناقص کارکردگی پرکینٹ بورڈ کے دوسابق ممبران کو عوام نے مسترد کردیا۔ دو سابق ممبران بال بال بچ گئے۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) ناقص کارکردگی پرکینٹ بورڈ کے دوسابق ممبران کو عوام نے مسترد کردیا۔ دو سابق ممبران بال بال بچ گئے۔ کامیابی کا جشن منانے والوں کیلئے لمحہ فکریہ۔ اس ضمن میں وائس آف ہزارہ کی ٹیم کے تجزیہ کے مطابق حالیہ کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں بڑے اپ سیٹ ہوئے ہیں۔ وارڈ نمبر نو میں مسلم لیگ(ن) کے امیدوار ملک سجاد جوکہ سابق ممبر کنٹونمنٹ بورڈ بھی رہ چکے ہیں۔ موصوف نے پچھلے پانچ سالوں کے دوران اپنے وارڈ میں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں کروایا۔ بلکہ موصوف اپنی کمپنی کیلئے کنٹونمنٹ بورڈ کے ٹھیکے لینے میں مصروف رہے۔ ملک سجاد کا وارڈ آج بھی پتھر کے دور کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ملک سجاد کو یقین تھا کہ ان کی برادری ان کو کامیاب کروائے گی۔ لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ ناقص کارکردگی پر وارڈ نمبر نو کی عوام نے ملک سجاد کو بری طرح مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدوار ہارون خان کو کامیاب بنا دیا۔

اسی طرح وارڈ نمبر چار میں بھی بڑا اپ سیٹ ہواہے۔ سابق ممبر کینٹ بورڈ بشیرخان کو الیکشن کمیشن آف پاکستان سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ جس کے بعد بشیر خان نے اپنے بیٹے نزاکت خان کو میدان میں اتار دیا۔ یہ سب کچھ اچانک ہوا۔ جس کافائدہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے امیدوار فقیرا خان کو پہنچا۔ وارڈ نمبر چار میں بشیر خان کے فرزند نزاکت خان کو463ووٹ کی لیڈشکست ہوئی۔ اس شکست میں کئی اہم وجوہات ہیں۔ ایک تو بشیر خان کی کارکردگی دعاجنازہ کی حد تک تو بہت اچھی تھی۔ تاہم ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بشیر خان بھی تیزی نہ دکھا سکے۔ بشیرخان کی نااہلی کے بعد نزاکت خان کی الیکشن کمپین بھی اچھے طریقے سے نہ چل سکی۔ اس وارڈ کے بہت سے لوگوں کو بیلٹ پیپر پر بلے کا نشانہ نظر آنے کی وجہ سے مشکلات درپیش ہوئیں۔ اس کے باوجود بھی نزاکت خان نے1094ووٹ حاصل کئے۔ تاہم مسلم لیگی امیدوار فقیراخان 463 ووٹ کی لیڈ سے کامیاب ہوئے۔

وارڈ نمبر دو میں سابق ممبر واجد خان نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا اور انہیں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حمایت بھی حاصل تھی۔ وارڈنمبر دو میں آزاد امیدوار واجد خان 744ووٹ لیکر پہلے، پی ٹی آئی کے امیدوارتیمور خالد 693ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ تیمور خالد اس وارڈ میں صرف 51 ووٹوں سے ہارے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو وارڈ نمبر ٹو میں واجد خان بال بال بچ گئے۔ اب اس وارڈ میں واجد خان کو اپنی کارکردگی پہلے سے بہتر بنانا ہوگی۔ ورنہ اگلی مرتبہ شاید ان کو چانس نہ مل سکے۔

وارڈ نمبر تین میں سابق وائس چیئرمین کینٹ بورڈ ذوالفقار علی بھٹوگوجر بھی صرف اٹھارہ ووٹ سے بڑی مشکل سے جیتے۔ وارڈ نمبر تین میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے امیدوار ذوالفقار علی بھٹوگوجر537 ووٹ لیکر پہلے، آزاد امیدوار خاور خان 519 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ اگر دیکھا جائے تو ذوالفقار علی بھٹوگوجر بھی اپنے وارڈ میں اس طریقے سے کام نہیں کرواسکے جو کہ ان کا حق بنتا تھا۔ جس کی وجہ سے بہت سے لوگ ان سے نالاں بھی تھے۔ ابھی وہ کامیاب تو ہو گئے ہیں لیکن اب ان کو پہلے سے زیادہ محنت کرنا ہوگی۔ تاکہ ان کی سیاسی ساکھ بحال رہ سکے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!