کورٹ میرج سے قبل جوڑے کی ویری فکیشن لازمی قرار دی جائے۔لاکھوں لڑکیاں زندگیاں تباہ کربیٹھیں۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)کورٹ میرج کے قانون میں ترمیم کا مطالبہ۔ کورٹ میرج سے قبل جوڑے کی پولیس ویری فکیشن لازمی قرار دی جائے۔ اس ضمن میں ایبٹ آباد کے شہریوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ کورٹ میرج کا قانون کسی طور پر مناسب نہیں ہے۔کورٹ میرج کرنے والی 95فیصد لڑکیوں کو شادی کے بعد معلوم ہوتاہے کہ ان کا شوہر کئی بچوں کا نہ صرف باپ ہے۔ بلکہ اس کے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے چند ماہ کے بعد اس قسم کی شادیوں کے بعد لڑکیاں اپنی زندگیاں تباہ کرکے سڑکوں پر آجاتی ہیں اور پھر ناکام کورٹ میرج کے بعد معاشرہ میں بھی ان کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھاجاتا۔اگر کوئی باپ اپنی بیٹی کی شادی کسی شادی شدہ بڑی عمر کے آدمی سے کردے تو حکومت فوری طور پر ایکشن لیتی ہے۔ جبکہ یہی کام اگر عدالت کے ذریعے ہو تو کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ حال ہی میں ایبٹ آباد کے نواحی علاقے بانڈہ قاضی میں باپ نے اپنی میٹرک میں زیر تعلیم بیٹی کو اس وجہ سے ا س کے شوہر سمیت قتل کردیا کہ اس نے گھر سے بھاگ کر ایسے شخص سے کورٹ میرج کرلی تھی جو کہ نہ صرف تین بچوں کا باپ تھا۔ بلکہ ایک سوزوکی گاڑی چلانے والا دیہاڑی دار غریب مزدور بھی تھا۔

شہریوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیاہے کہ کورٹ میرج کے قانون کو فوری طور پر ختم کیاجائے۔ اگر کسی جگہ کسی لڑکی کیساتھ اس کے اہل خانہ زیادتی کررہے ہوں تو حکومت خود کارروائی کرکے متاثرہ لڑکی کو انصاف فراہم کرے۔ جبکہ کورٹ میرج سے قبل نکاح کرنیوالے جوڑے کی پولیس ویری فکیشن رپورٹ کے بعد جج حالات و واقعات کو مدنظررکھنے کے بعد نکاح کی اجازت دے۔ کیونکہ ہمارے حال مشرقی لڑکیوں کو اپنے ہونے والے شوہر کی حقیقت کا علم کئی سالوں کے بعد لگتاہے۔ اور اس وقت ان کو پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا۔ اس لئے کورٹ میرج سے قبل خصوصاً لڑکیوں کو ان کے ہونے والے شوہر کے بار ے میں متعلقہ جج پولیس رپورٹ کے بعد آگاہ کرنے کا پابندہو۔ تاکہ کورٹ میرج کرنے والی لڑکیاں نکاح سے قبل تمام چیزوں سے اچھی طرح آگاہ ہونے کے بعد اپنی زندگی کا فیصلہ خود کریں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!