پالیسی کے برعکس: ایبٹ آباد کے تمام اہم تھانوں اورشعبہ تفتیش میں مقامی ایس ایچ اوز تعینات۔ مخصوص مافیاکی ایماء پرلوگوں پر بوگس مقدمات کا اندراج جاری۔

ایبٹ آباد (وائس آف ہزارہ) پالیسی کے برعکس: ایبٹ آباد کے تمام اہم تھانوں اورشعبہ تفتیش میں مقامی ایس ایچ اوز تعینات۔ مخصوص مافیاکی ایماء پرلوگوں پر بوگس مقدمات کا اندراج جاری۔ خیبرپختونخواہ کا ضلع ایبٹ آباد کے مکین چند مخصوص ایس ایچ اوز اور مافیا کے ہاتھوں یرغمال۔ اس ضمن میں ذرائع نے وائس آف ہزارہ کو بتایاکہ خیبرپختونخواہ پولیس کی پالیسی ہے کہ کسی بھی تھانہ میں مقامی ایس ایچ او اور تفتیشی تعینات نہیں کیا جاسکتا۔ جوبھی ایس ایچ او، تفتیشی اور محرر سٹاف تعینات ہوگا وہ دوسرے ضلع سے ہو گا۔ تاہم پچھلے کئی سالوں سے ایبٹ آباد کے تمام تھانوں میں بااثر مقامی ایس ایچ اوز تعینات ہیں۔ ایبٹ آباد میں ایک مخصوص نیٹ ورک تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو تعینات کرواتا چلا آرہا ہے۔ جن میں ایبٹ آباد میں کلیدی عہدوں پر سالوں سے تعینات کئی پولیس کے افسران بھی ہیں۔ جو پروموشن ملنے کے بعد بھی ایبٹ آباد میں ہی تعینات ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایبٹ آباد کے تمام تھانوں میں پچھلے کئی سالوں سے مقامی ایس ایچ اوز تعینات ہیں۔ ایک مخصوص مافیا ان ایس ایچ اوز کی سرپرستی کررہا ہے اور بار بار ان مقامی ایس ایچ اوز کو اہم تھانوں میں تعینات کروا دیتاہے۔ ذرائع کے مطابق تھانوں کے اندرونی صورتحال یہ ہے کہ یہ مقامی ایس ایچ اوز اور ان کا مقامی ماتحت عملہ مخصوص افراد کی سفارش کے بعد من گھڑت، جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آرز درج کرتا ہے۔ کالی وردی کے زور پرمافیا کے لوگ ایبٹ آباد شہر کے اندر ڈان بنے پھرتے ہیں۔ مقامی ایس ایچ اوز کی تعیناتی کی وجہ سے پولیسنگ اور نظام عدل کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔ جبکہ دوسری جانب مقدمات کے اندراج کے بعد رہی سہی کسر مقامی تفتیشی پوری کردیتے ہیں۔ مقامی تفتیشی بھی پیسے لیکر مقدمات کا ایسا حشر نشر کرتے ہیں کہ قتل، اقدام قتل، منشیات سمیت دیگر اہم مقدمات میں ملوث ملزمان بری ہو جاتے ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ صرف اور صرف مقامی ایس ایچ اوز اور تفتیشی عملہ ہے۔

ایبٹ آباد میں آئس جیسے جان لیوا نشے کی فروخت عروج پر پہنچ چکی ہے۔ آئس سمیت دیگر منشیات ہرگلی کی سطح پر ہو رہی ہے۔ اور زیادہ تر منشیات پولیس اہلکاروں کی فروخت کی جاتی ہے۔ ایبٹ آباد میں پچھلے کئی سالوں سے قبضہ مافیا بھی پولیس کے مقامی ایس ایچ اوز کی معاونت سے بہت بااثر ہو چکا ہے۔ ایبٹ آباد پولیس کے کئی افسران نے کروڑوں روپے کی جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔ بہت سے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے بھی کئے جاچکے ہیں۔ سپیشل برانچ، ڈسٹرکٹ سیکورٹی سمیت دیگر ادارے بھی اس مافیا کیخلاف غیر ارادی طور پرخاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ایبٹ آباد کے تھانے لاقانونیت کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انسپکٹر جنرل خیبرپختونخواہ پولیس ایبٹ آباد میں تعینات تمام مقامی ایس ایچ اوز،تفتیشی عملے کو دوسرے اضلاع میں تبدیل کریں اور ایبٹ آباد میں سالوں سے تعینات پولیس کے افسران کی جائیدادوں اور بنک بیلنس کی چھان بین کریں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!