ایبٹ آباد کی پنک بسوں کا منصوبہ ختم۔ حلقہ پی کے 39میں کوئی بھی میگاپروجیکٹ شروع نہ ہوسکا۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) ایبٹ آباد کی پنک بسوں کا منصوبہ ختم۔ حلقہ پی کے 39میں کوئی بھی میگاپروجیکٹ شروع نہ ہوسکا۔ حلقہ میں اپوزیشن نہ ہونے کی وجہ سے ترقیاتی کام رک گئے۔ اس ضمن میں ایبٹ آباد کے شہریوں نے بتایاکہ ایبٹ آباد کے حلقہ پی کے 39کا میدان عملی طورپر خالی پڑا ہوا۔اس حلقہ میں کوئی بھی امیدوارایسا نہیں ہے جو اپوزیشن کاکردار ادا کرتے ہوئے عوام کی خدمت کرسکے۔ پچھلے پانچ سالہ دور میں اس حلقہ کے ایم پی اے مشتاق غنی کی جانب سے دو اہم منصوبے حاصل کئے گئے۔ جن میں مری روڈ کا توسیعی منصوبہ اوربیوٹی فکیشن کا پروجیکٹ تھا۔ جن کی بدولت ایبٹ آباد شہر کی سڑکیں بہترہو گئیں۔ تاہم ایبٹ آباد کی تمام چھوٹیں سڑکیں پچھلے کئی سالوں سے کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہیں۔ ایبٹ آباد کینٹ، منڈیاں، میرپور،کاکول، شیخ البانڈی، سلہڈ اور دیگر علاقوں کی گلیاں اور سڑکیں انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں۔ ایبٹ آباد میں خواتین کیلئے پنک بسوں کا منصوبہ شروع کیاگیا۔ لیکن کمزور انتظامی گرفت کی وجہ سے اس منصوبے کی تمام بسیں واپس پشاور منتقل کردی گئیں۔

ایم این اے علی خان جدون کی جانب سے اگلے بیس سالوں کیلئے ایبٹ آباد کی بجلی کا مسئلہ حل کرتے ہوئے گرڈسٹیشن کو اپ گریڈ کردیاگیاہے۔ جبکہ سوئی گیس کی سالوں پرانی لائنوں کو بھی اپ گریڈ کردیاگیاہے۔ اس کے علاوہ پورے حلقہ پی کے سولہ میں بجلی کے منصوبے تیزی سے جاری ہیں۔ اس کے علاوہ علی خان جدون کی جانب سے شاہراہ ریشم کی مرمتی کیلئے چالیس کروڑ روپے کے فنڈز منظور کروائے گئے اور ایبٹ آباد کے شہریوں کا دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے اس اہم ترین روڈ کی پختگی کاکام آخری مراحل میں ہے۔

لیکن حلقہ پی کے 39 میں سپیکر خیبرپختونخواہ اسمبلی جیسی بڑی پوسٹ ہونے کے باوجود حلقہ میں بڑے ترقیاتی منصوبے شروع نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ اس کے علاوہ خیبرپختونخواہ حکومت کے سالانہ ترقیاتی فنڈز میں ایبٹ آباد کا حصہ آٹے میں نمک کے برابر ہوتاہے۔ ایبٹ آباد جوکہ ہزارہ ڈویژن کا دل اور حلقہ پی کے 39 اس کا اہم ترین حلقہ ہے۔ اس حلقہ میں ترقیاتی کام نہ ہونا اور دور دراز کے علاقوں میں چھوٹی چھوٹی گلیوں اور ہینڈ پمپوں کے افتتاح بھی لمحہ فکریہ ہیں۔ سپیکر خیبرپختونخواہ اسمبلی مشتاق غنی کو چاہئے کہ وہ ہری پور کی طرز پر اس حلقہ کیلئے بڑے میگاپروجیکٹ حاصل کریں۔سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کی بہتری پر بھرپور توجہ دیں۔ غنی باغ کی بجائے مہینے میں دو مرتبہ منڈیاں اور کاکول کے مختلف علاقوں میں کھلی کچہریاں لگا کر عوام کے مسائل سن کر ان کیلئے فنڈز کا حصول یقینی بنائیں۔

ایبٹ آباد میں اچھے سرکاری سکولوں کی بہت کمی ہے۔ سرکاری سکولوں اورکالجوں میں تعلیمی معیار کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائیں اوران تعلیمی اداروں کو اپ گریڈ کروائیں۔ ایبٹ آباد کا میرپور گاؤں شہری علاقے میں ہونے کے باوجود ایسا گاؤں ہے۔ جہاں ایک بھی سٹریٹ لائٹ نہیں ہے۔ جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ رات کے وقت میرپور میں تاریکی چھائی رہتی ہے۔ میرپور جیسے دیگر کئی شہری علاقوں میں کم از کم سٹریٹ لائٹس ہی لگوا دی جائیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!