کیسوں میں الجھاکرلوگوں کی زمینوں پر قبضے کرنیوالاایبٹ آباد پولیس کا سب انسپکٹربے نقاب۔

ایبٹ آباد: کیسوں میں الجھاکرلوگوں کی زمینوں پر قبضے کرنیوالاایبٹ آباد پولیس کا سب انسپکٹربے نقاب۔ اس ضمن میں ذرائع نے وائس آف ہزارہ کو بتایاکہ ایبٹ آباد پولیس کے شعبہ تفتیش میں ایک ایسا سب انسپکٹرتعینات ہے جو خفیہ طور پر اپنی ذات میں سب سے بڑا قبضہ گروپ ہے۔ موصوف مقامی ہونے کے باوجود سفارش کے بل بوتے پر ایبٹ آباد کے شہری تھانوں میں شعبہ تفتیش میں تعینات رہا۔ سب انسپکٹرموصوف نے جتنے بھی کیسوں کی تفتیش کی، ان تمام کیسوں کے ملزمان عدالتوں سے باعزت بری ہوئے۔ کیسوں کی غلط تفتیش اوررشوت خوری کی بدولت موصوف کے بنک بیلنس میں کروڑوں کا اضافہ ہوتا گیا۔تین سال قبل ڈی آئی جی ہزارہ رینج نے سب انسپکٹر موصوف کے کیسوں کی انکوائری کروائی تو مختلف مقدمات میں ملزمان کی پشت پناہی ثابت ہوئی، جس پر موصوف کو کوہستان تبدیل کردیا گیا۔ لیکن کوہستان میں چند ماہ گزارنے کے بعد یہ شخص دوبارہ ایبٹ آباد میں تعینات ہوگیا اور بدستور ایبٹ آباد کے مقامی تھانوں میں اپنی تعیناتیاں کروا لیتا ہے۔

ذرائع کے مطابق سب انسپکٹرموصوف نے قیمتی زمینوں کو ہتھیانے کیلئے پولیس کی وردی اوراختیارات کا ناجائزاستعمال سالوں سے شروع کررکھا ہے۔ اپنے کئی قریبی خونی رشتہ داروں کیخلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کروائیں۔ ایک شخص کیخلاف فائرنگ کا جھوٹا مقدمہ بھی تھانہ میرپور میں درج کروایا۔ تمام ایف آئی آر جھوٹی ثابت ہونے کے باوجود پولیس حکام نے اس سب انسپکٹر کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک دوکان چلانیوالے غریب شخص نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے ایک پلاٹ خریدا۔ جس پر سب انسپکٹر موصوف نے سال 2005ء میں قبضہ کرکے عدالت میں کیس دائر کردیا۔ پچھلے پندرہ سال سے یہ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے۔ کیونکہ پاکستانی عدالتوں میں زمینوں کے مقدمات کا فیصلہ مقدمہ دائر کرنیوالوں کی زندگی میں نہیں ہوتا۔ ایک عدالت سے دوسری عدالت اور پھر سپریم کورٹ تک پہنچتے پہنچے درخواست گزار اگلے جہان پہنچ جاتا ہے لیکن زمین کے مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ موصوف نے درجنوں افراد کیساتھ عدالتوں میں مقدمات لگا رکھے ہیں اور ان کو عدالتی مقدمات میں الجھا کر زمینیں ہتھیانے میں مصروف ہے۔

پولیس کی وردی کی آڑ میں یہ گھناؤنا کھیل پچھلے پندرہ سالوں سے ایبٹ آباد میں کھیلا جارہاہے۔ مقامی میڈیا میں خبریں بھی آتی رہیں۔ نہ پولیس حکام کسی کو انصاف دلوارہے ہیں اور نہ ہی اس سب انسپکٹر کیخلاف کوئی کارروائی کی جارہی ہے۔

اس ضمن میں مقامی لوگوں نے فیصلہ کیاہے کہ آئندہ ہفتے انسپکٹرجنرل خیبرپختونخواہ پولیس سے ایک وفد ملاقات کرکے انہیں تمام صورتحال سے آگاہ کرے گا۔ انسپکٹرجنرل خیبرپختونخواہ پولیس کے ذریعے ایک بڑی انکوائری کمیٹی کے ذریعے کرپٹ سب انسپکٹر کیخلاف کارروائی کروائے جائے گی۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!