آئے روزلائن مینوں کی اموات کا ذمہ دارقائمقام ایس ڈی او ہے: جمیل اخترتنولی۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)واپڈا ہائیڈرو یونین کے مرکزی نائب صدر جمیل اختر تنولی نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد میں واپڈا کا 70 فیصد عملہ کم ہونے سے حادثات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے،واپڈا سب ڈویژن نتھیا گلی میں اسسٹنٹ لائن مین کی دوران ڈیوٹی شہادت پرغیر زمہ دار قائم مقام ایس ڈی او کے ساتھ اس کو تعینات کرنے والوں کو بھی شامل تفتیش کیا جائے،اسسٹنٹ لائن شکایات دفاتر میں بغیر لائن مین کے دفاتر کو تالہ لگادیں،بغیر پرمٹ کام کرنے والوں کو حادثات کی صورت میں معاوضہ دلانے کے بجائے عبرت کا نشان بنانے کے لئے خودکشی قرار دیں گے،سرکل میں جہاں بھی ایس ڈی اوز کی سیٹیں خالی ہیں وہاں چیئرمین بی او ڈی،چیف ایگزیکٹو پیسکو،ڈی ایچ آر،اور ایس ای فوری تعیناتیاں کریں،نئی بھرتیوں میں اضلاع اور ڈومیسائل کے مطابق میرٹ پر بھرتیاں کی جائیں،خیبر میڈیکل یونیورسٹی کو بھرتیوں کے لئے ٹیسٹ لینے کا اختیار نہیں اگر فوری نتائج جاری نہ کئے اس کو۔مسترد کریں گے،سی ٹی ایس کے زریعے بھرتیوں کے لئے جمع ہونے والے 12کروڑ روپے فوری پیسکو کے خزانہ میں جمع کروائے جائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے
یہا ں سرکل آفس ایبٹ آباد میں واپڈا سب ڈویژن نتھیا گلی کے اسسٹنٹ لائن مین کی شہادت پر یوم سوگ کے علاوہ سیفٹی سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر واپڈا کے ملازمین یونین کے عہدیداران بھی کثیر تعداد میں موجود تھے،مرکزی نائب صدر واپڈا ہائیڈرو یونین جمیل اختر تنولی کا کہنا تھا ایس ڈی اوز، لائن مین، اسسٹنٹ لائن مین،میٹر ریڈر،کلرک،کمپیوٹر آپریٹرز سمیت دیگر عملہ کی کمی سے ایبٹ آباد میں حادثات کی شرح بڑھ چکی ہے،انہوں نے اسسٹنٹ لائن مین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن کمپلینٹ دفاتر میں لائن مین نہ ہوں،ایس ڈی اوز کو تحریری طور پر آگاہ کرکے ان کو تالہ لگا کر بند کردیں،اور لائن اپنی مقررہ اوقات کے علاوہ ڈیوٹی بالکل نہ کریں،اور بغیر پرمٹ کے کام کرنے والوں کا آئندہ سے بالکل ساتھ نہیں دیا جائے گا بلکہ حادثہ کو خودکشی قرار دیکر اس کو عبرت بنائیں گے،تاکہ قیمتی جانوں کا تحفظ ہو سکے،انہوں نے کہا کہ واپڈا سب ڈویژن نتھیا گلی کے لئے ایس ڈی او مانگا تھا جہاں غیر زمہ دار شخص کو لگا نے والے مینجمنٹ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے،لائن مین ایس ڈی اوز کی زمہ داری نہ اٹھائیں دوہرے بوجھ سے حادثات بڑھتے جا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ سرکل ایبٹ آباد میں عملہ کمی صارفین بجلی کے مسائل کا سبب ہے،پہلے بھی سی ٹی ایس کے زریعے بھرتی کے لئے کرپشن ثابت ہونے پر ایف آئی اے نے روک دیا تھا لیکن جمع ہونے والے 12کروڑ کی کچھ خبر نہیں ہے،ابھی خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے زریعے امتحان لینے میں خیبر پختون خوا کے تمام سرکل میں اضلاع کی سطح پر میرٹ بنایا جائے،اور مقامی ڈومیسائل کے زریعے بھرتیاں کی جائیں،پہلے بھی ہزارہ میں بھرتی ہو کر آنے والے چھ ماہ بعد واپس ہوتے رہے ہیں جن کا مکمل ریکارڈ موجود ہے اور سپیکر خیبر پختون خوا اسمبلی مشتاق احمد غنی کے سپرد بھی کیا ہے،انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے پاس امتحان لینے کا اختیار نہیں اگر پرچہ مشکل بنا کر میرٹ کی دھجیاں بکھیرنے کی کوشش کی گئی تو اس کو بالکل نہیں مانیں گے،پرچہ کو میڑک کے مطابق بنا یا جائے اور ہال چھوڑنے سے قبل نتائج کا بھی اعلان ہونا چائیے،انہوں نے کہا کہ فی الفور عملہ کی کمی کو پورا کیا جائے۔


یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!