کینٹ بورڈافسران کی نااہلی: ایمپائر روڈ پرسرکاری کیبنوں کا ماہانہ بیس لاکھ روپے کرایہ مخصوص مافیا کی جیبوں میں جانے لگا۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)محکمہ کنٹونمنٹ بورڈ افسران کی ملی بھلی ایمپائر پر لگائے گئے کیبنوں کا کرایا سرکاری خزانے کے بجائے ایک مخصوص پرائیوٹ مافیا کی جیبوں میں جانے لگا کوئی پوچھنے والا نہیں کینٹ بورڈ کا انکروچمنٹ اسٹاف بھی عدالتی احکامات کے باوجود متعدد بار آپریشن کے نام پر عدالت سمیت محکمہ کے افسران کو ماموں بناتا رہا اس ضمن میں زرائع نے بتایا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے سابقہ سی او کے احکامات پر 130 سے زائد کیبن امپائر روڈ پر نصب کر کیے گئے جن میں سے کینٹ بورڈ کے ممبران کو تیرہ تیرہ کیبن دیے گئے اِسی طرح ایک اقلیتی سیٹ پر ممبر کو پانچ جبکہ رزیرو سیٹ پر منتخب ہونے پانچ کیبن الاٹ کیے گئے تھ?ے جو مجموعی طور پر بات کی جائے تو 75 کے لگ بھگ کیبن ممبران کو دیے گئے تھے اس کے علاوہ وہ لوگ پر موجود ریڑھی بانوں کے دو گروپوں میں بھی چالیس کے قریب کے بن تقسیم کئے گئے کینٹ بورڈ کی جانب سے ان کیبنوں کا کرایہ 23 سو روپے فی کیبن کے حساب سے مقرر کیا گیا دوسری جانب سے ممبران نے کیبن الاٹ ہونے بعد دو سے ڈھائی لاکھ روپے میں فروخت کر دیے پچھلے سال سے ہی یہ کیبن مختلف پارٹیوں پر فروخت کیے جا چکے ہیں اگر روپے کے حساب سے ماہانہ کرایے کا حساب لگایا جائے تو یہ رقم بیس لاکھ روپے فی ماہ بنتی ہے مگر افسوس ان کیبنوں کا ایک روپیہ بھی سرکاری خزانے میں جمع نہیں کروایا گیا جس کی وجہ سے قومی خزانے کو ماہانہ لاکھوں روپے کا ٹیکہ لگ رہا ہے۔

اگر بات امپائر روڈکی کی جائے تو امپائر روڈ آرمی برن ہال گرلز سیکشن اور وومن چلڈرن ہسپتال کے ساتھ ملحقہ ہے اور ان کے بلوں کی وجہ سے اس روڈ پر رش رہتی ہے اور ہسپتال ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی آمدورفت بھی اس روٹ سے ہوتی ہے اگر خدا نہ خواستہ اگر کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو یہاں کافی بھگ دڑ مچ جائے گی جسے کنٹرول کرنے میں انتظامیہ سمیت ریسکیو اداروں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا انہی کی بندش کی وجہ سے عموما ٹریفک بھی جام رہتا ہے اس حوالے سے عوامی حلقوں کا کہنا تھا کہ اگر ان تمام کیبنز کا کرایہ کنٹونمنٹ بورڈ خود وصول کرے تو قومی خزانے کو ماہانہ لاکھوں روپے بچت آسکتی ہے ہماری حکومت پاکستان وزیراعلی کے پی کے اور سی او کینٹونمنٹ بورڈ سے مطالبہ ہے کہ خدارا فلفور ان کے منصب کو ہٹایا جائے تاکہ اس روڈ پر ٹریفک کی روحانی میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ عوامی مشکلات میں کمی آسکے دوسری جانب محکمہ کینٹ بورڈ کے انکروچمنٹ سٹاف و افسران عدالتی حکم کے باوجود آپریشن کے نام پر اپنے افسران کو ماموں بنا چکے ہیں جب بھی تجاوزات کے خلاف آپریشن کے احکامات جاری ہوتے ہیں تو محکمہ کینٹ بورڈ کے افسران صرف چند رھیڑیوں تک ہی محدود رہتے ہیں اور کسی قسم کا بڑا آپریشن نہیں کیا جاتا مون کا کہنا تھا کہ میں نے بورڈ کے افسران عدالتی احکامات پر عمل درآمد کر کے اپنی حدود میں واقع شہر کی سڑکوں کو تجاوزات سے پاک کریں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!