سابق پولیس ملازم قدیر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پرحویلیاں میں ایبٹ آباد پولیس کیخلاف احتجاجی مظاہرہ۔ قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)چھ روزقبل تھانہ حویلیاں کی حدود مین بازار میں قتل ہونے والے سابق پولیس ملازم کے ڈی ایس پی حویلیاں کی یقین دہانی کے بعد بھی ملزمان گرفتار نہ کیے جا سکے۔قاتلوں کی عدم گرفتار کے باعث اہلیان کیالہ کا مقتول کی رہائشگاہ پر گرینڈ جرگہ بڑی تعداد میں اہلیانِ علاقہ کی شرکت دو دن کے اندر ہمارے بیٹے کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا ہمیں مجبواً شاہراہ ریشم کو بند کر کے بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ اس ضمن زرائع نے بتایا کہ چھ روز قبل کیالہ کا رہائشی قدیر نامی سابقہ پولیس ملازم محمد داوُد خان اپنی گاڑی لے کر مزدوری کے لیے گیا جہاں حویلیاں بازار قدیر ولد محمد داوُد خان نے اپنی گاڑی پارک کی جس پر عابد ولد شیر احمد نے غیر قانونی پارکنگ کی فیس مانگی جس پر قدیر نے اُسے پارکنگ فیس دینے سے انکار کر دیا جس پر دونوں کے درمیان معمولی تلخ کلامی شروع ہو گئی اِسی دوران عابد نے پسٹل سے فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں قدیر گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گیا ملزم عابد موقع سے فرار ہو گیا مقامی افراد اور مقامی پولیس زخمی قدیر کو ایوب میڈیکل کمپلکس منتقل کر دیا جہاں قدیر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالقِ حقیقی جا ملا۔

جس پر قدیر کے لواحقین اور اہل علاقہ نہیں قدیر کی لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاجی مظاہرہ شروع کردیا اور قدیر کے قاتل کو فوری طور پر گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑک کھولنے کو قاتل کی گرفتاری سے مشروط کر دیا جس پر ڈی ایس پی حویلیاں ایس ایچ او تھانہ حویلیاں اور دیگر نفری موقع پر پہنچ آئی اور مظاہرین سے مذاکرات کرتے ہوئے کلمہ طیبہ پڑھ کر 36 گھنٹے کے اندر قدید کے قاتل کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کروائی جس پر قدیر کے لواحقین نے جنازہ اٹھاتے ہوئے روڈ بول دیا مگر افسوس چھے دن گزر جانے کے بعد بھی قدیر کے قاتل کا کوئی پتا نہیں چلا جس پر گزشتہ روز قدیر کے لواحقین نے گرینڈ جرگہ منقعد کیا جرگہ میں بڑی تعداد میں اہلیانِ علاقہ کی شرکت اس موقع پر مقتول قدیر کے والد کا کہنا تھا کہ مگر بیٹے کو بے گناہ قتل کیا گیا اس کی غلطی یہ تھی کے اس نے بھتہ کے خلاف آواز تھی ڈی ایس پی کی یقین دہانی کے بعد قاتل گرفتار نہیں ہوئے مجھے انصاف دیا جائے اس موقع پر قدیر کے چچا کا کہنا تھا کہ ہمارا علاقہ پڑھے لکھے لوگوں کا علاقہ ہے ہم بندوق پر نہیں قلم پر یقین رکھتے ہیں ہمارے بھتیجے کو بے گناہ قتل کیا گیا۔

صرف اس بات پر کہ اس نے بھتہ مافیا کے خلاف آواز اٹھائی ہمارے بھتیجے کا قاتل عادی مجرم ہے پہلے بھی اس پر متعدد مقدمات درج ہیں پولیس قاتل کو گرفتار کرنے میں مکمل ناکام ہے ڈی ایس پی حویلیاں نے کلمہ طیبہ پڑھ تے ہوئے 36 گھنٹوں کے اندر قاتل کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کروائی مگر افسوس کہ وہ قاتل کو گرفتار نہ کر سکے ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے قدیر کی طرح کوئی اور قدیر کل قتل ہو ہمارا چیف جسٹس آف پاکستان آئی جی خیبر پختونخوا ڈی پی او ایبٹ آباد ڈی آئی جی ہزارہ سے مطالبہ ہے کہ ہمارے بھتیجے کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اس موقع پر مقتول کے چھوٹے بھائی کا کہنا تھا کہ میرا بھائی ایک شریف النفس انسان کا میرے بھائی نے 12 سال پولیس میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دیں مگر افسوس پولیس ابھی تک میرے بھائی کے قاتل کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے ہم پڑھے لکھے اور مہذب لوگ ہیں ہم بندوق کی جگہ قلم کو اپنا ساتھی مانتے ہیں خدارا محکمہ پولیس اپنے اندر چھپی کالی بھیڑوں کو پہچانے اور میرے بھائی کے قاتلوں کو گرفتار کرے ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ مجبورا ہمیں قلم کی جگہ بندوق اٹھانے پڑ جائے اس موقع پر انہوں نے علاقہ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے پولیس کو قدیر کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے دو دن کی ڈیڈ لائن جاری کر دیں اس موقع پر اہلیان علاقہ کا کہنا تھا کہ اگر دو دن کے اندر قدیر کے قاتل کو گرفتار نہ کیا گیا اردو شاعری شام بند کر کے پولیس کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا عابد سے معاشرے ناسوروں کو اس دنیا سے ختم کر دینا چائییواضع رہے کہ اس موقع میں قدیر کے ساتھ ایک راہ گیر بھی زخمی ہوا تھا ہسپتال میں زیرِ علاج ہے جس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!