کارلفٹروں کی پیشکش قبول نہ کرنے پر شہری گاڑی سے محروم۔ ایبٹ آباد پولیس نے موٹرسائیکلوں کی چوری کی رپورٹ لکھنا بند کردیں۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) کارلفٹروں کی پیشکش قبول نہ کرنے پر شہری گاڑی سے محروم۔ چھ ماہ گزرنے کے باوجود پولیس گاڑی برآمد کرنے میں ناکام۔ کارچوری اور چھیننے کی وارداتوں میں تیزی سے اضافہ۔ پولیس کے افسران خانہ پری کیلئے کھلی کچہریوں میں مصروف۔ اس ضمن میں ذرائع نے بتایاکہ تھانہ میرپور کی حدود میں اتحاد کالونی میں کراچی اورنگی ٹاؤن کے رہائشی خان افسر عباسی ولد دوست محمداپنے بھانجے کے گھر میں رہائش کیلئے آئے۔ خان افسر عباسی نے 20جون 2021ء کی شب دوبجے اپنی ٹیوٹا جی ایل آئی کارنمبرBCG-311گھر کے باہر کھڑی کی۔صبح جب اٹھے تو نامعلوم کارلفٹر گاڑی چوری کرکے فرار ہو چکے تھے۔ جس کی اطلاع تھانہ میرپور میں دی گئی۔ پولیس نے ایف آئی آر تو درج کرلی لیکن چھ ماہ گزرنے کے باوجود پولیس گاڑی برآمد کرنے میں ناکام ہے۔

کارچوری کے حوالے سے خان افسر عباسی نے بتایاکہ گاڑی کی چوری کے بعد کارلفٹروں نے ہم سے رابطہ کیا اور نو لاکھ روپے کی ادائیگی کے عوض گاڑی دینے کی پیشکش کی۔ ہم نے کارلفٹروں کیساتھ ساڑھے تین لاکھ روپے میں بارگین کرلی تھی۔ لیکن پھر ہم نے کارلفٹروں کا نمبر پولیس کو دیا۔ جس کے بعد نہ تو پولیس نے کارلفٹروں کو گرفتار کیا اور نہ ہی گاڑی برآمد کی اور پولیس کو نمبر دینے کے بعد کارلفٹروں نے بھی رابطہ کرنا چھوڑ دیا۔ چھ ماہ ہو گئے ہیں پولیس نے گاڑی برآمد نہیں کی۔ ہماری انسپکٹرجنرل خیبرپختونخواہ پولیس سے اپیل ہے کہ ہماری گاڑی برآمد کی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دس روز کے دوران سرسیّدکالونی ایبٹ آباد کے رہائشی 65سالہ بزرگ سیّد شوکت شاہ کو بے ہوش کرکے سوزوکی کیری گاڑی ماڈل 2020ء چھین لی گئی ہے۔ آٹھ روز تک اس واردات کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ جس پر سیّد شوکت شاہ ڈی آئی جی ہزارہ میرویس نیاز کے پاس فریاد لیکر پہنچ گئے۔ جبکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال کی پارکنگ سے سوزوکی پک اپ گاڑی بھی چوری کر لی گئی ہے۔ موٹرسائیکلوں کی چوریاں اتنی زیادہ ہو رہی ہیں کہ پولیس نے اب موٹرسائیکل چوری کے مقدمے درج کرنا بند کردیئے ہیں۔ ایبٹ آبادمیں امن وامان اور جرائم کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو چکا ہے۔ منشیات خصوصاً آئس کے استعمال کے حوالے سے ایبٹ آباد خیبرپختونخواہ سب سے بڑا شہر بن چکاہے۔ جہاں تعلیمی اداروں میں منشیات تیزی سے پھیل رہی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایکسائز اینڈ نارکاٹکس اور محکمہ پولیس منشیات اور جرائم کی روک تھام میں مکمل ناکام ہیں۔ پولیس کے افسران خانہ پری کیلئے کھلی کچہریوں میں مصروف ہیں۔ ایبٹ آباد کے تھانوں میں چند مخصوص ایس ایچ اوز تعینات ہیں۔ جن کو ہر دو تین مہینوں کے بعد ایک تھانے سے دوسرے تھانے میں ٹرانسفرکردیا جاتا ہے۔ جو جرائم کی روک تھام میں مکمل ناکام ہیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!