بی.ایس پروگرام کی نشستیں کم ہونے کے باعث طلبإ وطالبات کااصل مستقبل داٶ پر لگ گیا

بی.ایس پروگرام کی نشستیں کم ہونے کے باعث طلبإ وطالبات کااصل مستقبل داٶ پر لگ گیا. میری خصوصی ڈاٸری وزیراعظم پاکستان شہبازشریف۔۔ وزیراعلی خیبرپختونخواہ محمودخان۔وزیر ہاہیر ایجوکیشن کامران بنگش۔بیرسٹرسیف علی خان صوباٸی اسپیکرمشتاق احمدغنی۔۔۔ سکیٹری تعلیم ہاہیرایجوکیشن ۔ڈراہیکٹر تعلیم ہاہیر ایجوکیشن..
تحریر و ترتیب (وقاص باکسر)
جناب وزیراعلی خیبرپختونخواہ محمودخان ۔صوباٸی وزیر ہاہیر ایجوکیشن کامران بنگش. ۔سیکٹری ہاہیر ایجوکیشن ۔ڈراہیکٹر ہاہیر ایجوکشین أج أپکو ایک اہم مسٸلے کی طرف توجہ مبزول کروانا چاہتا ہوں. میں اکثر عوامی مساہل ہوں یا اداروں کے تو انہیں اجاگر کرنے کے لیے أرٹیکل لکھتا ہوں.
جناب عالی ! ضلع ایبٹ أباد صوبہ خیبرپختونخواہ کا تیسرا بڑا ضلع ہے. جسے چناروں اور سکولوں. کالجوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے. جسمیں اہم ترین تعلیمی درسگاہیں موجود ہیں اور نجی تعلیمی ادارے بھی قاٸم ہیں جناب عالی..
اس وقت پورے خیبرپختونخواہ میں سب سے زیادہ سرکاری کالجز اور یونیورسٹیز میں تعلیمی ایمرجنسی کو بہتر بنانے کیلے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے کیوں کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین اور سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اور موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کا بھی یہی منشور ہے کہ پڑھا لکھا پاکستان ہو دوسرےصوبوں کی نسبت سب سے زیادہ صوبہ خیبرپختونخواہ میں کالجز یونیورسٹیاں اور سکولز تعمیر کیے جارہیں ہیکہ ہر فرد تعلیم حاصل کرسکے. سرکاری کالجز اور یونیورسٹیوں میں بھی طلبإ وطالبات کو بہترین طریقے سے تعلیم جیسے زیور سے أراستہ کیا جارہا ہے تاکہ ہر فرد اس سکیم کے تحت فاہدہ اٹھا کر اپنے بچوں اور بچیوں کاروشن مستقبل کریں ۔۔۔جناب عالی ۔ضلع ایبٹ أباد میں عظیم اور پرانی تعلیمی درسگاہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج نمبر ون ہے. جو تعلیمی لحاظ سے اپنی مثال أپ ہے اور سب سے زیادہ بچے اور بچیاں اسکی تعلیم اور اس سے مستفید ہونے والے طلبإ وطالبات کو دیکھ کر خواہشمند ہوتے ہیکہ ہم بھی یہاں سے تعلیم حاصل کریں. ایف.اے اور ایف.ایس. سی کے امتحانات کے نتاٸج کے بعد ضلع ایبٹ أباد کے طلبإ وطالبات نے شعبہ بی.ایس میں داخلہ لینے کے لیے أن لاہن رجسٹریشن کا عمل شروع کیا لیکن ضلع ایبٹ أباد میں موجود کالجز میں میرٹ ٹاپ پر اور نشستیں بھی انتہاٸی کم ہیں. جس سے غریب گھرانوں سے وابسطہ طلبإ وطالبات تعلیم جیسے زیور سے أراستہ نہیں ہوسکتے ۔۔جناب عالی ۔۔۔اب غریب اور سفید پوش گھرانوں کے بچے اوربچیاں بی. ایس پروگرام میں کیسے شامل ہوں سکیں. امیر گھرانوں سے وابسطہ تو پراہیویٹ یونیورسٹیز اورکالجز میں بھی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں. اس مرتبہ ضلع ایبٹ أباد کے تمام کالجز میں میرٹ أسمان پر گیا ہوا تھا اور نشستیں بھی کم تھی. جس سے انہیں بی.ایس کے پروگرام میں شامل نہیں کیا گیا جناب عالی۔۔۔ضلع ایبٹ أباد کی عوام کی مسلسل شکایات موصول ہو رہیں ہیکہ ضلع کی اچھی تعلیمی درسگاہوں میں ہمارے بچے اوربچیوں کو نشستیں کم ہونے کے باعث انہیں داخلے نہیں مل رہے. جس سے انکا مستقبل تاریکی میں ڈوب جاۓ گا اورتحریک انصاف کےچیرمین عمران خان کاپڑھا لکھا پاکستان کا نعرہ خواب بن کر ہی رہ جاۓ گا. بی.ایس کے تمام شعبہ جات میں میرٹ بہت اوپر ہے جبکہ نشستیں بھی انتہاٸی کم ہیں. جس سے غریب گھرانوں کے بچے اور بچیاں تعلیم جیسے زیور سے محروم ہوتے جارہیں ہیں.پراہیویٹ اداروں میں تو انکی ڈبل ٹرپل فیسیں وصول کی جاتی ہیں جوکہ ان غریب گھرانوں کی پہنچ سے باہر ہوتی ہے. غریب بچے تعلیم حاصل کرنے کا شوق توبہت رکھتے ہیں لیکن مجبوری کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کرسکتے. بی.ایس پروگرام کے خواہشمند طلبإ وطالبات میرٹ دیکھ کر مایوس ہوجاتے ہیں اورسارا سارا دن داخلوں کےلیے دربدرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں اوردوسرے اضلاع سے أۓ ہوے طلبإ وطالبات ایبٹ أباد کے نوجوانوں کے حقوق پر ڈاکہ ماردیتے ہیں. اسطرح وہ غریب گھرانوں کے بچے اور بچیاں تعلیم سے دور ہو جاتے ہے…اپنے علاقے کے سفید پوش لڑکے، لڑکیوں اور انکے والدین کو رلتا دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ھے.گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج بواٸزنمبرون میں صرف بواٸز کو داخلہ دیا جاہے.طالبات کو صرف طالبات کالجز تک محدود رکھا جاہے. پہلے ایبٹ آباد میں کالج کم تھے. بات سمجھ بھی آتی تھی. اب تو ایبٹ آباد کے ہر ایریا میں گرلز کالجزموجود ہیں پھر پتہ نیہں کیوں ہر کسی کا رخ نمبر ون کالج کی طرف ہی کیوں ہوتا ھے. ہریپور. حویلیاں. مانسہرہ. قلندر آباد. بٹگرام. کوہستان اوردیگرعلاقوں میں کالجزکی سہولت میسرہے ان کو اپنے اپنے ضلعوں اور تحصیلوں تک محدود رکھا جاہے. ایبٹ آباد کے کالج میں صرف ایبٹ آباد کے لوکل ڈپلومہ ہولڈر طلبإ وطالبات کو داخلہ دیا جاہے اور ایبٹ آباد کی طالبات کو صرف گرلذ کالجز تک محدود رکھا جاہے. ستم ظریفی کی انتہاہ یہ ھے کہ کالج سے 2 منٹ کی دوری پر یونین کونسل کیہال کے کتنے بچے بچیوں کو ان کے پڑوس والے کالج میں داخلہ نیہں مل سکتا اور مہاہنسہرہ یا ہریپور والوں کو اسی کالج میں داخلہ مل جاتاہے
اوپر سے ہمارا ملک أگے ہی مساہل کا شکار ہے. مہنگاٸی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا جارہا ہے تو غریب گھرانوں کےبچے اور بچیاں کیسے نجی اداروں میں تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔
جناب عالی! أپ سے گزارش کی جاتی ہیکہ خدارا أپ ان غریب گھرانوں کے بچوں اور بچیوں کےلیے بی ایس پروگرام کی سہولت حاصل کرنے کےلیے مزید نشستوں میں اضافہ کریں تاکہ ہر بچے اور بچی کو فاہدہ ہو سکے اورخصوصا ایبٹ أباد کے طلبإ وطالبات کو اپنے مقامی کالجز میں بأسانی داخلہ مل سکے جبکہ مانسہرہ. کوہستان. بٹگرام حویلیاں کے رہاٸشیوں کو انکے علاقے میں موجود کالجزمیں داخلہ لینے کاپاپند بنایا جاہے. ضلع ایبٹ أباد کے کالجز میں صرف مقامی بچوں اور بچیوں کاحق ہے ان سے انکاحق نہ چھیناجاۓ بطور کالم نگار أپ سے امید کرتا ہوں أپ میری اس ڈاٸری پر ضرور ایکشن لیں گےاوراپ کے جواب کامیں منتظررہوں گا
شکریہ کالم نگار وقاص باکسر ایبٹ أباد..03149783705

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!