ایبٹ آباد سے تانگہ کی سواری کا خاتمہ: سوزوکیوں نے جگہ لے لی۔

عیدگاہ کے قریب تانگہ سٹینڈ ختم بادشاہوں کی سواری یادوں تک محدود۔
ریس میں حصہ لینے والوں اور بار برداری کرانے والوں کے پاس تانگے۔ محدود تعداد میں موجود نئی نسل منفر دسواری سے لا علم۔
ایبٹ آباد (وائس آف ہزارہ)ایبٹ آباد سے شاہی سواری (تانگہ)ختم ہو گیا ہے۔ اب شوقین حضرات ریس میں حصہ لینے والے اور بڑے بڑے زمیندار اپنی ثقافت کو زندہ رکھنے کے لئے تانگے کا استعمال کر رہے ہیں۔تانگہ بھی شاہی سواری بھی ہوا کرتی تھی مغلیہ دور میں شہنشاہوں اور شہزادیوں کو لیکر جب بڑی بڑی بھگیاں محل سے نکلتی تو راستے میں محو انتظار عوام انہیں حسرت سے دیکھتے دور حاضر میں تانگہ سازی اور تانگہ سواری دونوں ختم ہوگئی ہے۔ آنے والی نسلیں تانگے کا ذکر صرف کتابوں میں پائیں گی۔ کسی زمانے میں ایبٹ آباد میں مری روڈاورمانسہرہ روڈپر کھلی فضاء میں تانگے میں جتا گھوڑا سڑک کی تال سے پاؤں ملا کر دھن بجاتا تھا۔ تو یہ آواز کانوں کو بھلی لگتی تھی تاہم سوزوکیوں کی تعداد میں اضافہ کے باعث تانگہ ختم ہو گیا ہے۔ سی این جی اورسوزوکیوں کے باعث تانگہ سواری کلچر کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!