انتقامی کارروائی پر واسا سے نکالی جانیوالی آفیسر زیماخان کو عدالت نے بحال کردیا۔

ایبٹ آباد: انتقامی کارروائی پر واسا ملازمت سے نکالے جانے والے ملازمین میں سے مرکزی متاثرہ خاتون احتسام زیما خان کو نوکری پر بحال کر دیا گیا، جبکہ انجنیئر شہریار خان کی ضمانت قبل از گرفتاری بھی سیشن جج ایبٹ آباد نے کنفرم کر دی ہے۔ واسا میں تعینات اسسٹنٹ منیجر سالڈ ویسٹ احتسام زیما خان نے چند ہفتے قبل سی ای او واسا نور قاسم خٹک پر خود کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا جس پر انہیں مذکورہ سی ای او نے نوکری سے نکال دیا تھا۔ جبکہ اسی واقعہ کو بنیاد بنا کر محکمہ کے مزید پانچ ملازمین کو بھی نکال باہر کیا تھا۔ تاہم اسسٹنٹ منیجر احتسام زیما خان کی جانب سے کمشنر ہزارہ اور سیکرٹری بلدیات کو درخواستوں کے بعد سیکرٹری بلدیات خیبر پختونخوا نے محکمہ کے سینئر افسر اکبر خان کو انکوائری پر مامو ر کیا۔

جنہوں نے تمام واقعات کی جانچ پڑتال اور متاثرہ خاتون کی جانب سے سی ای او کے خلاف متعلقہ مواد جس میں آڈیو ویڈیو کے ساتھ دستاویزی ثبوت بھی موجود تھے، کو بنیاد بناتے ہوئے انہیں اپنی پوسٹ پر بحال کرنے کے احکامات جاری کیے۔ اکبر خان نے اپنے فیصلے میں سی ای او واسا نور قاسم خٹک کو اختیارات سے تجاوز کا مرتکب قرار د یا اور ان کی جانب سے احتسام زیما خان کی معطلی کے احکامات کو کالعدم قرار دے کر انہیں اپنی پوسٹ پر بحال کر دیا۔ فیصلے میں یہ بھی درج کیا گیا کہ محکمہ جات کے ملازمین سے متعلق صنفی تفریق کی کوئی گنجائش نہیں۔ مگر سی ای او نے ایک خاتون اہلکار کو ہراساں کیا، جس کا اسے کوئی اختیار نہیں۔

ادھر ملازمت سے برخواست کیے جانے والے انجنئیر شہریار خان نے سیشن جج ایبٹ آباد کی عدالت سے رجوع کیا تو فاضل وکیل کی بحث کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایبٹ آباد نے ان کی ضمانت کی توثیق بھی کردی۔ یاد رہے کہ شہریار خان سمیت محکمہ کے چار دیگر ملازمین کو بھی سی ای او نے نوکریوں سے نکالا تھا جنہوں نے مختلف فورمز پر اپنی بحالی کے لیے اپیلیں کر رکھی ہیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!