ایبٹ آباد میں نجی بنک قرضوں پرپچیس سے35فیصد شرح سودوصول کرنے میں مصروف۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ/سردار فیضان سے)ریاست مدینہ کا دعوہ کرنے والی حکومت ملک سے سودی نظام نہ ختم کر سکی ملک بھر کی طرح ایبٹ آباد کے پرائیویٹ بینکوں میں کی سود کی شرائط کے ساتھ قرضہ پالیسی نوجوانوں کی زندگیاں اجھاڑنے لگی بینکوں میں کام کرنے والا عملہ نوجوانوں کو قرض کی لالچ دے کر ان پر سود کے پہاڑ برپا کیے جانے لگے۔ قرضوں کے سود واپس دینے کے لئے نوجوان اپنی جائیدادیں فروخت کرنے پر مجبور اہلیان ایبٹ آباد نے مدینہ کی ریاست کے دعویداروں سے ان بینکوں کی قرض پالیسیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کر دیا اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کے جالیوا وار کے بعد حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاون لگاتے ہوئے تمام کاروبار زندگی بند کر دیے تھے اسی دوران مختلف پرائیوٹ بینکوں میں اپنے بنک اکاونٹ کھوانے کی غرض سمیت بینکوں کے مخصوص عملے کی جانب سے بے روزگار نوجوانوں کو لالچ دی جاتی ہے کہ آپ پانچ نوجوانوں کا گروپ بنائیں آپ کو کاروبار یا کسی بھی مد میں 1 لاکھ سے پانچ لاکھ روپے تک کا قرض دیں گے جس کا سود انتہائی کم ہے یہ سبز باغ دیکھانے کے بعد صرف شناختی کارڈ پر ویری فیکشن کر کے بے روزگار نوجوانوں کو ایک لاکھ سے پانچ لاکھ روپے کی رقم انکے حوالے کردی جاتی ہے۔

قرض کی مد میں دی جانے والی رقم میں سے بھی شروع میں 5 ہزار روپے فیخ نوجوان ٹیکس کے نام پر کاٹ لیے جاتے ہیں مگر اور بعد ازاں بنک اپنی پالیسی تبدیل ہونے کا بہانہ کرنے کا بہانہ کر کے اس قرض کی مدع میں سود کی رقم کو ڈبل کر کے ایک لاکھ روپے پر 25 سے 35 ہزار روپے سود لگا دیا جاتا ہے اس کے علاوہ اقساط کی ادائیگی میں کمی پیشی ہونے پر الگ سے جرمانہ عائد کر دیا جاتا ہے جس سے نوجوانوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے پہلے سے بیزورگاری اور لاک ڈاون سے پُسے ہوئے نوجوان ٹائم پر اقساط ادا نہیں کر سکتے جس پر بینکوں کا عملہ چند خواتین اور مرد لے کر نوجوانوں کے گھروں میں پہچ جاتے ہیں اور وہاں طوفانِ بدتمیزی برپا کرنے کے بعد پولیس لے کر آنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں عملے کی اس بلیک میلنگ سے تنگ آ کر نوجوان اپنے ماں باپ کی جمع پونجھی سمیت جائیدادیں فروخت کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اس حوالے سے اہلیان ایبٹ آباد کا ریاست مدینہ کے دعوے داروں سے مطالبہ ہے کہ خداراہ پرائیوٹ بینکوں کی جانب سے دیے جانے والے قرض کی سود پالیسوں پر غور کر کیا جائے تاکہ نوجوان اس قرض کی آڑ میں خودکشیاں کرنے سے بچ سکے یہی نہیں حکومت بے روزگار نوجوانوں کے لیے بلا سود قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!