بلدیاتی انتخابات اور عوامی ردعمل

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خیبر پختون خواہ کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ہو نے میں اب کوئی ابہام نہیں رہا۔ امیدواروں نے اپنی رابطہ مہم کو تیز کر دیا ہے۔محلوں،دیواروں،گھروں، گاڑیوں کو اپنے اپنے پوسٹرز اور تصویروں سے نہ صرف مزین کر دیا ھے بلکہ سوشل میڈیا پر بھی الیکشن کھیل رہے ہیں۔

اتنا کچھ کرنے کے باوجود ووٹر ان انتخابات سے لاتعلق سا نظر آتا ہے حالانکہ امیدواروں کی ایک فوج ظفر موج کھڑی ھے لیکن پھر بھی کوئی امیدوار نہ تو خود کو جیتا ھوا اور نہ ہی ھارا ھوا سمجھ سکتا ہے۔

ایک عجیب بیگانگی سی ہے نہ امیدوار کو ووٹر پے یقین ہے نہ ووٹر کو امیدوار پر۔ عوام میں ان انتخابات کو وہ پذیرائی نہیں مل رہی جو کبھی ان کا خاصہ ہوا کرتی تھی۔اس کی بہت سی وجوہات میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

1۔ عوامی جذبات کو تمام سیاسی جماعتوں نیاتنا بری طرح مجروح کیا ہے کہ لوگ ان انتخابات سے لاتعلق سے نظر آتے ہیں۔
2۔ عوام سمجھتی ہے کہ امیدوار انتخابات کے دوران ہمیشہ جھوٹ کا سہارا لیتے ھیں۔دوسرے لفظوں میں عوام کو امیدواروں پر یقین نہیں رہا۔
3۔ عوامی رائے یہ بھی ہے کہ امیدوار انتخابات میں عوامی بھلائی کے بجائے اپنی ذاتی بھلائی کے جذبے سے حصہ لیتا ہے اس لئے اس کی کھل کر سپورٹ کیوں کی جائے؟ تو اس لئے وہ کھل کر ان انتخابات میں شامل نہیں۔
4۔لوگوں کا خیال یہ بھی ہے کہ اس سسٹم میں چونکہ انکی رائے تنی اہمیت نہیں رکھتی جتنی کسی بڑے سیاسی طبقے کی یا بڑی برادری وغیرہ کی رکھتی ہے تو اس لئے اس کو ظاہر کرنے کی بھی ضرورت نہیں اور وہ ان انتخابات میں لاتعلق سے رہتے ہیں۔
5۔ بدقسمتی سے زیادہ تر لوگوں کا ووٹ کی اہمیت پر اعتبار اٹھ گیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ بلدیاتی سروسز یا تو خود کرنی ھیں یا پھر پیسے اور سفارش کے زور پر ہی یہ کام ھونے ہیں تو کسی بھی امیدوار کو ووٹ کیوں دی جائے؟
6۔ہائی و سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق یہ انتخابات کاغذی حد تک پارٹی بنیادوں پر(عملی طور پر نہیں) ھو رہے ہیں لیکن سیاسی جماعتوں کی تنظیمیں جو عوامی رائے بنانے اور لوگوں کو پولنگ اسٹیشن تک رائے دہی کے لئے لانے کا ذریعہ بنتی ھیں یا تو وہ سرے سے ہے ہی نہیں یا پھر وہ بھی جان بوجھ کر بے حسی سے کام لے رہی ھیں۔

قارئین کے خیال میں اس کی اور بھی بہت سی وجوہات ھو سکتی ھیں لیکن ان تمام وجوہات کی بناء پر گمان غالب ہے کہ آمدہ بلدیاتی انتخابات میں ووٹوں کا ٹرن آوٹ بہت کم ھوگا جس کا فائدہ کسی صورت ھمارے سیاسی نظام و سیاسی جماعتوں کو نہیں ھو گا۔ اسلئے تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر ایسے سیاسی کلچر کو متعارف کرائیں جس سے ان پر نہ صرف عوامی اعتماد بحال ھو بلکہ لوگ انتخابات کو اپنا جانتے ہوئے پوری طرح انوالو ھوں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!