دوماہ کے بچے کواغواء کرنے کے بعد پولیس مقابلے میں مارے جانیوالے بگا کے قتل کا مقدمہ پولیس اہلکاروں کیخلاف درج کرنے کا حکم۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) پولیس مقابلے میں مارے جانیوالے بگاکے قتل کا مقدمہ پولیس اہلکاروں کیخلاف درج کرنے کا حکم۔ ایڈیشنل سیشن جج حویلیاں نے پولیس چوکی بودلہ کی حدود مجہوہاں میں پولیس مقابلے میں شہری کو قتل کرنے کی پاداش میں ایڈیشنل ایس ایچ او سمیت 6 پولیس اہلکاروں پر مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔15 اپریل 2022 کو ایبٹ آباد کے نواحی علاقہ مجہوہاں میں بگا نامی شخص پولیس کی فائرنگ سے قتل ہوا جس کی ایف آئی آر میں پولیس نے مقتول کے بیٹے کو تین نامعلوم افراد سمیت نامزد کرکے مقدمہ درج کیا تھا۔علت نمبر 104 میں ابرار ولد بگا پر اپنے ہی والد کو فائرنگ سے قتل کرنے کی فرد جرم لگائی۔جس کے خلاف 26 اپریل کو 22اے کے تحت درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایڈیشنل ایس ایچ او محمد نزیر،اے ایس آئی شاہ فیصل،محرر آصف محمود،سپاہی زبیر،خرم،آصف ایم ایم کی فائرنگ سے بگا خان کی موت واقع ہوئی۔جس کو پولیس نے دوطرفہ فائرنگ قرار دیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ مورخہ 15 اپریل 2022 کو تھانہ ناڑہ کی حدود مجہوہاں میں بگا ولد گل زمان نے اپنے بیٹے کے ہمراہ اپنی حقیقی بیٹی مسمات ص کا دوماہ کا بیٹا عبدالرحمن اسلحہ کی نوک پر اغواء کر لیا اور قریبی پہاڑیوں میں روپوش ہو گیا مدعیہ کی رپورٹ پر تھانہ ناڑہ میں ملزم کے خلاف مقدمہ نمبر 103 جرم 363/34 پی پی سی کے تحت درج کیا گیا ملزم کی گرفتاری اور بچے کی بازیابی کے حوالے سے تھانہ ناڑہ پولیس نے ایڈیشنل ایس ایچ او نزیر خان کی قیادت میں ناڑہ کی حدود مجوہاں کی پہاڑیوں میں کاروائی کی اس دوران ملزم بگا نے اپنے بیٹے ابرار اور تین نامعلوم افراد کے ہمراہ پولیس پارٹی پر فائر کھول دیے پولیس پارٹی نے دفاعی اور ذمہ دارانہ حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 02 ماہ کا بچہ بازیاب کروا لیا جبکہ ملزم کی لاش اور اس کے ہمراہ 01 رپیٹر، 01 پستول معہ بھاری مقدار میں کارتوس برآمد کرتے ہوئے لاش کو مزید کاروائی کے لیے حویلیاں ہسپتال منتقل کیا گیا اور ملزمان کے خلاف تھانہ ناڑہ میں پولیس پارٹی پر جان سے مارنے کی غرض سے فائرنگ کرنے اور ناجائز اسلحہ کی برآمدگی پر زیر دفعہ 324/353/34 پی پی سی 15AA کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ۔

مذکورہ 22 اے کی درخواست میں ممتاز قانون دان ملک حیدر علی اعوان ایڈووکیٹ نے کیس کی پیروی کی۔انہوں نے مقتول بگا کے بیٹوں ابرار ولد بگا خان کے ہمراہ میڈیا کو بتایا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔پولیس نے اس قتل کو چھپانے کے لئے مقتول کے بیٹوں کو ہی نامزد کر دیا تھا۔ عدالت کے فیصلہ سے انصاف کا بول بالا ہوا ہے۔انہوں نے مذید بتایا کہ ایبٹ آباد پولیس نے اپنے آفیشل پیج پر مقتول بگا کو چور اور ڈاکو جیسے القابات سے نوازا تھا۔مقتول کی بیٹی جس کا اپنے خاوند سے جھگڑا وغیرہ رہتا تھا جس پر اس کے باپ بگا نے بیٹی کو اس کے بیٹے سمیت اپنے گھر لے آیا بعد ازاں میاں بیوی میں صلح ہوئی تو اس نے اپنے باپ کیخلاف اغوا کا مقدمہ کروایا جس پر پولیس نے ان کے گھر ریڈ کیا اور بچہ کی برآمدگی کی اور بعد ازاں بگا خان کی جانب سے 150 سو سے اوپر فائرنگ کے خول برآمد کرنے کا دعویٰ کیا اور پولیس کی کلاشنکوف کے بھی 14 خول شامل کئے۔حیرت ہے اتنے زیادہ فائر ہونے کے باوجود کسی پولیس کے اہلکار کو خراش تک نہیں آئی ہے۔عدالت نے مزکورہ بالا دلائل کی روشنی میں 22 اے کی درخواست منظور کرکے متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے ان کو گرفتار کرنے اور قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دینے کے احکامات صادر کئے ہیں۔اور مقتول کے بیٹے ابرار ولد بگا خان کی عبوری ضمانت بھی منظور کی ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!