انتظامی افسران کی بیگمات ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے انتظامی معاملات چلا رہی ہیں۔

ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے ہڑتالی ڈاکٹروں اور ملازمین نے پریس کانفرنس میں انتظامی افسران کا کچا چٹھہ کھول دیا۔
چار پانچ ارب روپے کے فنڈز ایسی باڈی کے حوالے کر دئیے گئے جن پر حکومتی دسترس نہیں: پریس کانفرنس۔
ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) ایوب ہاسپٹل کمپلیکس میں ہڑتال کا معاملہ مزید شدت اختیار کر گیا، گرینڈ ہیلتھ آلائنس نے احتجاج کا دائرہ کار صوبے بھر تک پھیلانے کا عندیہ دیدیا، گزشتہ دس سالوں میں ہسپتال کو تباہ و برباد کر کے چھوڑ دیا گیا ہے مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹ رہے مگر ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے سنا جائے، موجودہ بورڈ کے خاتمے کے علاوہ کڑا احتساب بھی کیا جائے، اربوں روپے کی بے قاعدگیاں ہوئیں مگر کسی کو کوئی سزا نہیں ہوئی ایم ٹی آئی ایکٹ کی فائل تک متعلقہ وزیر یا سیکرٹری تک کے پاس نہیں بی او جی میٹنگ کے منٹس تک آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت بھی نہیں فراہم کیئے جاتے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی جارہی ہے۔انتظامی معاملات انتظامی ذمہ داران کی بیگمات چلا رہی ہیں شوکاز نوٹسز کے معاملہ کو صرف سیاسی شعبدہ بازی کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ان خیالات کا اظہار گرینڈ ہیلتھ الائنس ایوب ہاسپٹل کمپلیکس کے چیرمین ڈاکٹرماجد، پراوینشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر راحیل اور دیگر نے ایبٹ آباد پریس کلب میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر انکے ہمراہ سابق تحصیل ناظم ایبٹ آباد اسحاق زکریا ایڈوکیٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر رہنما ڈاکٹر امین آفریدی،ڈاکٹر ظہیر، پی ڈی اے ایوب ٹیچنگ ہاسپٹل کے صدر ڈاکٹر ضیاء قمر، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر بلال،پی ڈی اے ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال ڈاکٹر معظم، لیاقت اعوان صدر کلاس فور ایسوسی ایشن، حبیب شاہ صدر پیرا میڈیکس اعجاز سواتی صدر کلاس فور اسیوسی ایشن، ہارون خان جدون آل کوآڈینیشن کونسل،یاسر خان جنرل سیکریٹری کلاس فور ایسوسی ایشن اے ٹی ایچ،محمد مظہر، اشرف سینی ٹیشن سٹاف کے نمائندوں، اے ٹی ایچ اور ڈی ایچ کیو ہسپتال کی تمام تنظیمات کے نمائندوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

پریس کانفرنس کے شرکاء نے مزید کہا کہ ہم گزشتہ ایک سال سے ہسپتال کے مسائل اور ملازمین کو درپیش مسائل کے حل کیلئے انتظامیہ سے بات چیت کر رہے ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی ڈاکٹر عاصم یوسف جو کہ بی او جی کے چیرمین ہیں وہ ہسپتال کے مسائل پر کسی سے کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہیں اور سینکڑوں کلومیٹر دور بیٹھ کر ہسپتال کے انتظامات کو چلانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں اور چار پانچ ارب روپے کے فنڈز ایسی باڈی کے حوالے کر دئیے گئے جن پر حکومتی دسترس نہیں اور اتنے بااثر ریکٹ کے لوگ ہیں کہ وزیر اعلی و متعلقہ وزیر کی دسترس سے بھی باہر ہیں کیونکہ ڈاکٹر عاصم یوسف شوکت خانم ہسپتال لاہور میں چیف میڈیکل آفیسر ہیں اور سونے پہ سہاگہ یہ کہ بی او جی کے اوپر ایک پالیسی بورڈ بھی بٹھا دیا گیا جسکی سربراہی عمران خان کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی امریکہ میں بیٹھ کر کررہے ہیں ہسپتال میں کروڑوں روپے کی مشنری بغیر ٹینڈر کے خرید لی گء ایک ارب سے زائد کے آڈٹ پیرے کے باوجود ذمہ داران کیخلاف کوء کاررواء نا ہو سکی کرونا کے دوران چوبیس کروڑ کی ایم آر آئی بھی بغیر ٹینڈر کے خریدی گء ایم سی سی کے تحت مہنگے داموں ادویات خرید کر کمیشن خوری کی انتہاء کی گء 2018 میں پچھلی بی او جی ڈیڑھ ارب سے زائد کا ریزرو بجٹ چھوڑ کر گء مگر اب ہسپتال مالی بحران کا شکار ہے ایسے منصوبے جنکی ضرورت نہیں ان پر صرف کمیشن کی خاطر اربوں روپے ضائع کیئے جارہے ہیں ایمرجنسی میں کنسلٹنٹ سپیشلٹس کے لیئے تو بجٹ نہیں مگر اس وقت ہسپتال ڈین دس لاکھ ماہانہ میڈیکل ڈائریکٹر ساڑھے آٹھ لاکھ ماہانہ اور اسی طرح منیجرز کی فوج لاکھوں روپے ماہانہ تنخوائیں لے رہے ہیں اور کام ٹکے کا نہیں انکا ہاسپٹل ڈائریکٹر کی پوسٹ پچھلے پانچ سالوں سے عارضی چارج پر چل رہی ہے اور اس پوسٹ پر کمیونٹی میڈیسن کے بندے کو بیٹھا دیا گیا ہے جسکو ایڈمنسٹریشن کی الف ب کا بھی نہیں پتہ میجر رصدیق جو ماضی میں اسی ہسپتال میں سیکرٹری بی او جی رہے ہیں اور اسی ادارے کے نادہندہ ہیں انہی کو بی او حی کا ممبر بھی بنا دیا گیا ہے جو لوگ احتجاج کر رہے اور ہسپتال کی بے قاعدگیوں کیخلاف آواز بلند کرتے ہیں انکے خلاف انتقامی حربے استعمال کیئے جارہے ہیں۔

ملازمین کی ہاوسنگ سبسڈی پر کٹ لگا دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی اور سینی ٹیشن ٹھیکے پر چلاء جارہی ہے اور اسکا بھی کوء پرسان حال نہیں ہے پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر ماجد کا مزید کہنا تھا کہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ ایسوسی ایٹ پروفیسرز کو شوکاز ہوئے تو ہڑتال ہوء جو کہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے چلیں مان بھی لیں کہ ایسا ہے تو یہ بتایا جائے ایک مریض سے بھاری فیس لیکر سرکاری زرائع استعمال کرکے پریکٹس سے عام مریض کو کیا فائدہ ہے کیا پرائیوٹ مریض کو سہولیات بھی دی جاتی ہیں ہم ذاتی مفاد کیلیئے کسی صورت کبھی ہڑتال نہیں کریں گے اور ابھی بھی جاری ہڑتال خوشی سے نہیں کر رہے ہم انتہاء بوجھل دل سے اس اقدام پر مجبور ہوئے ہیں ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں مگر چیرمین بی او جی ایک دفعہ بیٹھیں تو سہی بیٹھنا تو دور کی بات گزشتہ تمام عرصے میں موصوف ملازمین کے مسائل کی شنواء کیلئے ایک دفعہ بھی سامنے نہیں آئے ہیں بی او جی میٹنگ کے منٹس کو ایٹمی راز بنا دیا گیا ہے اور وہ اطلاعار تک رساء قانون کے تحت بھی سامنے نہیں لائے جارہے چوریاں ہونگی کرپشن ہوگی تو یقیناً معاملات کو چھپایا بھی جائیگا جسکی کسی صورت اجازت نہیں دینگے اگر ہمارے مطالبے کو سنجیدگی سے نا لیا گیا تو ایوب ٹیچنگ ہسپتال کی ہڑتال کا دائرہ ضلعی سطع پر پھر ڈویژنل اور بعد ازاں صوباء سطح پر لیکر جائیں گے

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!