گلیات سے مری جانیوالے پانی کے چالیس ارب کے معاوضہ پر پنجاب حکومت خاموش۔

علاقہ میں 12 قدرتی ذرائع سے 3 بڑے ذخائر میں 92لاکھ گیلن پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش، مقامی آبادی محروم۔
مری کو روزانہ 5 لاکھ گیلن پانی سپلائی، سپریم کورٹ کے فارمولے کے مطابق فی لٹر ایک روپیہ معاوضہ ادائیگی کا مطالبہ۔
جی ڈی اے کی نشاندہی پر معاملہ بین الصوبائی رابطہ کمیٹی میں اٹھایا گیا، وزارت قانون نے بھی موقف کی حمایت کر دی۔
صوبائی حکومت کی طرف سے 20 اپریل کو بھجوائے جانے والے خط پر خاموشی اختیار کر لی گئی نئی حکمت عملی کیلئے مشاورت۔
پشاور(وائس آف ہزارہ) خیبر پختونخواحکومت کی طرف گلیات سے مری جانیوالے پانی کا معاوضہ پنجاب حکومت سے طلب کرنے کے معاملہ پر پنجاب اور وفاقی حکومت نے چپ سادھ لی وفاقی وزارت قانون و انصاف نے بھی خیبر پختو نخوا کے حق میں فیصلہ سنادیا تاہم خیبر پختونخوا کے مطالبہ کے باوجود بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بلانے پر ٹال مٹول سے کام لیا جانے لگا ذرائع کے مطابق اس وقت گلیات میں مشکوری کے پہاڑوں میں پانی کے بارہ ذرائع سے تین بڑے ذخائر میں پانی جمع کیا جارہا ہے جس کی گنجائش کل بانوے لاکھ گیلن ہے جس میں سے گلیات کے کسی بھی حصہ کو پانی نہیں مل رہا روزانہ پانچ لاکھ گیلن پانی مری کو سپلائی کیا جا رہا ہے گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق ڈونگا گلی گھوڑا ڈھکا اور خیر اگلی کی مجموعی ضرورت دو لاکھ بیاسی ہزار گیلن روزانہ ہے تاہم ان علاقوں کو مشکپوری کے ذخائر سے پانی نہیں دیا جارہا جس کی وجہ سے نہ صرف مقامی آبادی بلکہ سیاحوں کو بھی پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ واٹر پمپنگ پر لاکھوں روپے الگ سے خرچ ہورہے ہیں جس کے بعد صوبائی حکومت کی طرف سے جی ڈی اے نے تفصیلی کیس تیار کر لیا جس کے مطابق آئین کے تحت پانی کے ذخائر پر خیبر پختونخوا کا حق ہے سپریم کورٹ نے منرل واٹر کیس کے دوران پانی کی قیمت فی لیٹر ایک روپیہ مقرر کی ہے جس کے تناظر میں پنجاب حکومت فوری طور پر چالیس ارب روپے کا معاوضہ ادا کرے ذرائع کے مطابق آئی پی سی سی کے چودہ جنوری 2020 کو منعقد اجلاس میں معاملہ زیر غور لایا گیا جس میں خیبر پختونخوا حکومت کے موقف کی تائید کی گئی اس موقع پر ہدایت کی گئی کہ دونوں صوبے معاملہ کے قانونی، اقتصادی اور ماحولیاتی پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے محکمہ کے پاس تفصیلی کیس جمع کرائیں اسی نوعیت کا ورکنگ پیپر قانونی رائے کے لیے وفاقی وزرات قانون و انصاف کے پاس بھی جمع کرایا جائے چنانچہ پنجاب حکومت نے وفاق سے رجوع کیا اور پانچ اگست 2021 کو وفاقی وزارت قانون نے بھی صوبہ میں قدرتی پانی کے ذرائع پر خیبر پختونخوا کا حق تسلیم کیا جس کے بعد رواں برس بیس اپریل کو صوبائی حکومت نے آئی پی سی سی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تاہم معاملہ پر ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے ذرائع کے مطابق جی ڈی اے کے حکام اس سلسلہ میں جلد ہی ایک بار پھر صوبائی حکومت کے ساتھ رابطہ کر کے معاملہ پھر سے مرکز کے ساتھ اٹھانے کے حوالہ سے حکمت عملی پر بات کریں گے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!