وعدہ خلافیاں: صوبہ ہزارہ کا قیام کٹھائی میں پڑ گیا۔

نئے صوبوں کا بل نئی اسمبلیوں تک موخر، تاخیر ملکی سالمیت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، کب تک آنکھیں بند رکھیں، پیر صابر شاہ۔
پی ٹی آئی اور جمعیت کی ہر ڈویژن کو صوبے کا درجہ دینے کی تجویز، موجودہ پارلیمنٹ کو یہ وزن نہیں اٹھانا چاہئے، سینٹ قائمہ کمیٹی۔
اسلام آباد(وائس آف ہزارہ) حکومت اپوزیشن سیاسی جماعتیں نئے صوبوں کے قیام کے بارے میں عوام سے کئے گئے وعدے کی پاسداری میں ناکام ہو گئیں۔ سینٹ قائمہ کمیٹی قانون وانصاف میں ہزارہ اور جنوبی پنجاب صوبوں کا بل نئی اسمبلیاں آنے تک مؤخر کر دیا گیا۔ پی ٹی آئی اور جے یو آئی ملک کے ہر ڈویژن کو صوبے کا درجہ دینے کی تجویز پر متفق ہو گئیں۔ 2 صوبوں کی مجوزہ آئینی ترمیمی بلز کو ملک کے دیگر صوبوں میں نئی وفاقی یونٹ بنانے کی بنیاد تصور کیا جائیگا۔ منگل کو قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس چیئر مین سینیٹر علی ظفر کی صدارت میں ہوا۔ قومی اسمبلی کی تحلیل کا وقت قریب آنے پر اس معاملے پر کمیٹی نے تجاویز کا جائزہ لیا جبکہ یہ بلز جنوری 2022ء میں سینٹ میں پیش کیے گئے تھے 18 ماہ کے دوران کابینہ، بین الصوبائی رابطہ خزانہ، پارلیمانی امور کی وزارتیں بلز پر اپنی رائے نہ دے سکیں یہ کام وزارت قانون کے سپرد کیا گیا تھا اجلاس کے دوران پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے چیئر مین سینیٹر علی ظفر نے حیران کن موقف اختیار کیا کہ اب جب کہ ملکی وسائل محدود ہیں بھاری قرضے بڑھ رہے ہیں نئے وفاقی یونٹ کیا متحمل ہو سکتے ہیں جبکہ لسانی بنیاد پر کوئی یونٹ بنانا خطرناک ہوگا۔ خدمات کے لیے وسائل، پانی کی تقسیم، این ایف سی ایوارڈ اور سینٹ نشستوں کے حوالے سے نئے صوبوں کے معاملات اہم ہیں اگر پنجاب دو حصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے تو کیا دو پنجاب کی سینٹ میں نشستوں سے دیگر صوبوں میں احساس محرومی نہیں پیدا ہو گا؟ جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ اس پارلیمنٹ اور حکومت کو نئے صوبوں کا وزن نہیں اٹھانا چاہیے ہزارہ صوبے کے بل کے محرک سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ کب تک آنکھیں بند کیے رکھیں گے۔ ایسا ملکی سالمیت کو کمزور کرنے کے مترادف ہوگا جب محروم طبقات کی آواز نہیں سنتے تو مخالفانہ آواز میں سنائی دیتی ہیں۔ سینٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ہم نئے صوبوں کے مخالف نہیں ہیں ملک کے تمام ڈویژنوں کو صوبوں کا درجہ دے دیا جائے مگر وسائل اور فنڈ ز کہاں سے لائیں گے۔ قیادت کو بیٹھنا چاہیے ورنہ ہمارا یہ کام نئی اسمبلیاں آنے سے قبل لپس ہو جائے گا۔


یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!