بی ایچ یوز کوکاغذوں میں سپلائی:محکمہ صحت کی ادویات پشاورلے جانیوالارنگے ہاتھوں گرفتار۔

ایبٹ آباد: بی ایچ یوز کوکاغذوں میں سپلائی:محکمہ صحت کی ادویات پشاورلے جانیوالارنگے ہاتھوں گرفتار۔ خانہ پری کرتے ہوئے سٹورانچارج معطل۔ محکمہ صحت کے ذمہ داران معاملہ دبانے میں سرگرم۔ اس ضمن میں ذرائع نے وائس آف ہزارہ کو بتایاکہ سال 2013ء میں صوبہ خیبرپختونخواہ میں حکومت بنانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بڑے بڑے دعوے کئے جوکہ ہوائی فائر ثابت ہوئے۔ صوبے دشوارگزارعلاقوں میں پھیلی ہزاروں بی ایچ یوز کی حالت انتہائی خراب تھی۔ سابقہ ادوار میں ان بی ایچ یوز کو صرف کاغذوں میں ادویات سپلائی کی جاتی تھیں اور تمام پیسہ محکمہ صحت کے افسران ہڑپ کر جاتے تھے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے تمام بی ایچ یوز کو پی پی ایچ آئی کے زیر انتظام کیا۔جس کے بعد تمام بی ایچ یوز کو وافر مقدار میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کی اعلیٰ ادویات فراہم کی گئیں۔ تمام بی ایچ یوز میں ڈاکٹرز، لیڈی ڈاکٹرز، ٹیکنیشن وغیرہ کی حاضری یقینی بنادی گئی۔ یہ نظام بہترین انداز میں کامیابی سے چل رہاتھا۔ لیکن پچھلے تیس سالوں سے عوام کیلئے ملنے والی ادویات کا فنڈز ہڑپ کرنیوالی بیوروکریسی کے پیٹ میں مروڑ اٹھتے رہے۔ جس کے بعد سازشیں کرکے پی پی ایچ آئی کو ختم کردیاگیا اور بی ایچ یوز کو ایک مرتبہ پھر محکمہ صحت کے زیرانتظام کردیاگیا۔

ذرائع کے مطابق بی ایچ یوز کو محکمہ صحت کے زیر انتظام کرنے کے بعد پھر وہی پرانا معاملہ شروع ہوگیا۔ اگر بات کی جائے ایبٹ آباد کی تو ایبٹ آباد کی کسی بی ایچ یو میں مریضوں کو دوا نہیں ملتی۔ ڈاکٹربھی ڈیوٹیاں کم کرتے ہیں۔ ایبٹ آباد کی بی ایچ یوز میں ادویات تو دور کی بات، دوردراز کی دہی علاقوں کی بی ایچ یوز میں ڈسپرین کی گولی تک میسر نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ صحت ایبٹ آباد کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے ایبٹ آباد کو ملنے والی ادویات پشاور اور دوسرے علاقوں میں لے جاکر فروخت کردی جاتی تھیں۔ اتوار کے روز بھی محکمہ صحت ایبٹ آباد کے مین سٹور سے لاکھوں روپے مالیت کی ادویات پشاور لے جائی جارہی تھیں کہ کسی نے ڈرگ انسپکٹر کو اطلاع کردی۔ جس پر ڈرگ انسپکٹرنے جنرل بس سٹینڈ میں کارروائی کرتے ہوئے لاکھوں روپے مالیت کی ادویات برآمد کرلیں۔ ذرائع کے مطابق محکمہ صحت کے ذمہ داروں نے اپنی جان بچانے کیلئے سٹور کے انچارج اور اسسٹنٹ کو ملازمت سے معطل کرکے برائے نام انکوائری شروع کرادی ہے۔ جس کا کوئی نتیجہ حسب معمول سامنے آنے کی کوئی توقع نہیں ہے۔ کیونکہ اگرمحکمانہ انکوائریوں میں کسی کو سزا مل بھی جائے تو پھر عدالتیں ایسے افراد کو ریلیف دے دیتی ہیں۔

ضرورت اس امرکی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت بی ایچ یوز کو پی پی ایچ آئی کے زیر انتظام دوبارہ کرے۔ کیونکہ بی ایچ یوز میں مریضوں کو دوائیں نہیں ملتی۔ سالانہ کروڑوں روپے کی ادویات مارکیٹ میں فروخت کردی جاتی ہیں۔ اور اس طریقہ کار سے سرکاری خزانے کو بہت بڑا نقصان پہنچ رہاہے اور عوام کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!