کورونا کے لئے قائم طبی ادارے پھانسی گھاٹ میں تبدیل پرائیویٹ لیبارٹریوں سے ملی بھگت سرکاری اداروں نے عوام کی زندگیوں سے کھلواڑ

ایبٹ آباد: کورونا کے لئے قائم طبی ادارے پھانسی گھاٹ میں تبدیل پرائیویٹ لیبارٹریوں سے ملی بھگت سرکاری اداروں نے عوام کی زندگیوں سے کھلواڑ شروع کردیا 28مئی اور بعد ازاں 4جون کو ڈی ایچ او آفس کے سٹاف نے کورونا کے ٹسٹوں کیلئے 16افراد کا باقاعدہ ٹیسٹ لیا گیا جن کا پہلی بار اور دوسری دفعہ ریکارڈ نہ مل سکا کورونا مریض ڈی ایچ او آفس اور کمپلیکس سے مسلسل رابطہ میں ہیں مگر رزلٹ ندارد جبکہ اربوں روپے کورونا کے نام پر مختص کرکے قومی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے۔

ذرائع کے مطابق پرائیویٹ لیبارٹریوں سے ملی بھگت کی وجہ سے سرکاری طبی اداروں نے عوام کی زندگیوں سے کھیلنا شروع کردیا۔ عملا کورونا کے نام پر طبی ادارے پھانسی کے گھاٹ میں تبدیل ہو گئے 28مئی 2020کو ڈی ایچ او آفس میں کورونا کے مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ لئے گئے مواد ٹیسٹ کے لئے ایوب میڈیکل کمپلیکس میں روانہ کیا گیا چند دن بعد مریضوں نے رزلٹ کے لئے رابطہ کیا تو جواب ملا کہ کمپلیکس انتظامیہ نے ٹیسٹوں کی رپورٹ گم کردی بعد ازا ں 4جون کو دوبارہ ان مریضوں کے ٹیسٹوں کے لئے مواد لیا گیا اور یہ مواد پشاور، اسلام آباد اور کمپلیکس میں دوبارہ بھیجا گیا جب دوبارہ مریضوں نے رابطہ کیا تو جوا ب ملا ایک دفعہ پھر رپورٹس گم گئی ہیں جن مریضوں کے ٹیسٹ کا مواد لیا گیا ان میں سے چند ایک کے آئی پی ایم ایس نمبر 136535,136534,136534,136530,103712ہیں جو دو ہفتے گزرنے کے بعد بھی ٹیسٹوں کے انتظار میں گھروں میں قرنطینہ ہیں۔

باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سرکاری طبی اداروں نے پرائیویٹ لیبارٹریوں سے گٹھ جوڑ کرلیا ہے جس کی وجہ سے ان کی رپورٹس میں بھی تضاد واضح ہے۔ اکثر ٹیسٹ کمپلیکس کی لیبارٹری سے پازیٹو آتے ہیں اور اسی مریض کا پرائیویٹ لیبارٹری سے ٹیسٹ کرایا جاتا ہے تو اس کا نیگٹو ٹیسٹ آتا ہے جو کھلا تضاد ہے۔ حکومت ایک طر ف کورونا کے نام پر اربوں روپے خرچ کررہی ہے جبکہ دوسری جانب مریضوں سے جانوروں سے بد ترین سلوک کیا جارہا ہے حکومت او ر اس کے ماتحت ادارے خود کورونا کا پھیلاؤ چاہتے ہیں تاکہ زیادہ سے ذیادہ لوگ کورونا وائرس کا شکار ہو کر اپنی جانوں سے ہا تھ دھویں۔عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ اسی طرح اگر کورونا کے مریضوں کو تنگ کرنا ہی مقصود ہے تو پھر اربو ں روپے کے اخراجات قومی خزانہ سے کس لئے کے جارہے ہیں ان کا مقصد صرف چند افراد کو نوازنا ہے تو بہتر ہے کورونا کے نا م پر ڈرامہ بند کیا جائے اور عوام کو کورونا کے حوالے کیا جائے جو بچ گیا تو اس کی قسمت ہسپتالوں میں بلا کر ٹسٹوں کی زحمت اٹھانے کی بجائے مریضوں کو یا پھانسی دی جائے یا انجکشن لگا کر انہیں ابدی نیند سلا دیا جائے۔ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری

کورونا کے نام پر قائم طبی اداروں کی تحقیقات وقت کی اہم ضرورت، کورونا مریضوں کے ساتھ ناروا سلوک انسانی حقو ق کی پامالی ہے۔ کورونا کے مشتبہ مریضوں کا 38دن گزرنے کے باوجود رزلٹ نہ دینا مریضوں اور ان کے لواحقین کے ساتھ ظلم ہے طبی ادارو ں کی لاپرواہی اور کاہلی کو نوٹس لیا جائے کمشنر ہزارہ اپنی ذمہ داریو ں کا احساس کرتے ہوئے عوام کی زندگیوں کو بچانے کے لئے کردار ادا کریں متاثرین گزشتہ 38روز سے کورونا مریضوں کے ٹیسٹ کا رزلٹ نہ دینا طبی اداروں کی بد ترین لا پرواہی اور مریضوں کے ساتھ ظلم ہے۔جبکہ کورونا وائرس کے نام پر اربوں روپے ضائع کئے جارہے ہیں جو قومی خزانہ کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔ کیونکہ ان فنڈز کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں یہ صرف چند افراد کو نوازنے کا ذریعہ ہیں۔ کمشنر ہزارہ کورونا کے نام پر عوام کو بیوقوف بنانے والوں کا احتساب کرنے کے لئے کردا ر ادا کریں مریضوں کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ دوسروں کو بچانے کے لئے کئی مریضو ں پانچ پانچ ہفتوں سے گھروں میں قید ہیں جبکہ طبی اداروں کے افسران موج مستیوں میں محو ہیں ان کی تحقیقات وقت کی اہم ضرورت ہے تمام کرداروں کے خلاف کاروائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!