ایبٹ آباد میں غیرمعیاری سینی ٹائزر کی فروخت جاری۔ ڈرگ انسپکٹرخاموش۔

ایبٹ آباد: کرونا وائرس فارماسوٹیکل کمپنیز کے لیے سونے کی چڑیا بن گیا سینیٹائزر کے نام پر فارماسوٹیکل کمپنیز غیر معیاری سینیٹائزر مہنگے داموں فروخت کرنے میں مصروف ڈرگ انسپیکٹرز خواب خرگوش کے مزے لینے لگے۔کمشنر ہزارہ سید ظہیر الاسلام نوٹس لیں عوامی مطالبہ اس ضمن میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کنزیومر سید سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف جہاں پوری دنیا اور بالخصوص پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا نے تباہی مچا رکھی ہے وہی ایبٹ آباد میں فارماسوٹیکل کو خدا کا کوئی خوف نہیں یہ کمپنیز ایبٹ کے مختلف میدیکل سٹورز اور شاپنگ مالز کو غیر معیاری سینیٹائزر سستے داموں فروخت کر رہے ہیں جبکہ یہ کمپنیاں بل پر ڈبل قیمت لکھ کر اس سٹورز کو انوائس بنا کر دے دیتے ہیں جس کے بعد 150 روپے میں ملنے والا سینیٹائزر عوام کو 250 روپے میں فروخت کر کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں۔

اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ لوگ بعض آجائیں اگر اسی طرح چلتا رہا تو میں اور میری ٹیم ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے انکی انوائس ایف بی آر کو دیں گے جس کے بعد ان پر بھاری ٹیکس عائد کر دیا جائے گا اس مشکل کی گھڑی میں یہ کمپنیاں عوام کو ریلیف دینے کے بجائے دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں شہر میں کسی قسم کی کھانے پینے کی کوئی بھی چیز کم نہیں ہے بعض لوگ مصنوعی مہنگائی کرنے کے لئے چیزیں ذخیرہ کر رہے ہیں ان سے بھی میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ لوگ خدا کا خوف کریں ورنہ ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی آٹے کی حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں کمشنر ہزارہ سید ظہیر اسلام اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایبٹ آباد کی لوکل تمام ملز کاآٹا بعیر دوسرے شہروں میں فروخت کرنے پر پابندی عائد کر دیں تاکہ ایبٹ آباد شہر میں مزید آٹے جیسے بحران کا خاتمہ ہو سکے دوسری جانب عوامی حلقوں کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ایبٹ آباد کے ڈرگ انسپیکٹرز اپنے گھروں میں ہی رہ کر سب اچھا کی رپورٹ پیش کرنے لگے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ کمپنیاں سینیٹائزر کے نام پر دو نمبر اور غیر معیاری مٹیریل سے تیار کردہ سینیٹائزر فروخت کرنے میں مصروف ہیں ہمارا کمشنر ہزارہ اور محکمہ صحت کے افسران سے مطالبہ ہے کہ ایسی کمپنیوں کے خلاف کاروائی کی جائے

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!