ماڈل ٹرائل کورٹ نے قتل اقدام قتل کیس میں ملوث پولیس اہلکارسمیت تین افغانیوں کوبری کردیا۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)ماڈل ٹرائل کورٹ ایڈیشنل سیشن جج مدثر حسین ترمذی نے مشہور قتل کیس میں ملوث تین ملزمان اور اقدام قتل میں میں ملوث تینوں ملزمان کو شک کافائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا پولیس زرائع کے مطابق تقریبا چھ سال قبل شیخ البانڈی کے رہائشی عمر خان ولد رستم خان قوم پٹھان نے رپورٹ درج کرواتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ 26.11.017 زخمی حالت میں رپورٹ کی کہ آج دن ڈیڑھ بجے کالج روڈ پرجاوید ولد لطیف اللہ پسران منیر خان سکنہ اپر ملکپورہ ایبٹ آباد نے میرے ساتھ جھگڑا کرکے سر اور چہرے پر زخمی کیا جاوید مذکورہ نے کچھ مقامی لوگوں کے زریعے میرے بھائی اکمل کو راضی نامہ کا کہا جس بارے میں ہم راضی نامہ کے سلسلہ میں سلہڈ اڈہ کے سامنے ھوٹل پر گئے میرے ساتھ میرے بھائی اکمل کے علاوہ جواد ولد ریاست خان بلال خان ولد اورنگزیب خان انیل خان ولد عبد القیوم خان عاطف حسین ولد بشیر حسین چیئرمین فہد خان ولد ظہور خان اور ملزمان جاوید ونجیب اللہ مذکوران کے علاؤہ نعمت اللہ ولد نامعلوم اور تین نامعلوم افراد جن میں دو مقامی اور افغانی تھے پندرہ سے بیس منٹ تک بات چیت ھوتی رہی جس کے بعد ملزمان جاوید نجیب اللہ نعمت اللہ اور اس کے ساتھیوں نے ہمارے ساتھ جھگڑا شروع کر دیا مقامی ملزم نے پکڑا اور چھری کے وار کر کے باارادہ قتل دائیں جانب گردن پر شدید ذخمی کر دیا تھااور میرے بھائی اکمل کو نجیب اللہ اور نے قابو میں کیا وار نعمت اللہ نے چھری کے سینے پر وار کرکے شدید زخمی کیا جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

میں نعمت اللہ،نجیب اللہ معیزاور دیگر تین ملزمان کے خلاف کارروائی کی جاے تھانہ کینٹ پولیس نے علت 1257زیر دفعہ 302۔324۔34PPC کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا جبکہ مقدمہ کراس میں قتل کیس میں ملوث ملزمان نے بھی نمعت اللہ ولد آمین اللہ نے اپنی رپورٹ درج کرواتے ہوئے بتایا کہ26.11.017 کوشام چھ بجے نزد پاکستان ہوٹل جناح روڈ پہنچا ایک جوان المعر لڑکے جس کو کاکا کے نام سے پکار رہے تھے جس کو دو جوان المعر لڑکوں نے زمین پر لٹائے مارپیٹ کر رہے تھے جو وہاں پہ کافی لوگ جمع تھے جو انسانیت کے پیش نظر مذکورہ کاکا کی جان چھڑانے کیلئے دونوں لڑکوں کو ہٹایا جو اسی دروان مذکورہ کاکا نے میرا بازو پکڑ لیا اور میری پیٹھ پیچھے کھڑے عمر ولد رستم ساکنہ شیخ البانڈی کو آواز دی دیکھتے ہی دیکھتے کہا کہ اس کو مارو جو مذکورہ عمر بامسلحہ پستول 30 بور نے مجھے پیچھے سے فاہر مارا جو مجھے باہیں سائیڈ پسلیوں پر لگا اور میں موقع پر ہی گر گیا اور بے ہوش ہو گیا جس پر ہر دو ملزمان کے خلاف کارروائی کا دعویدار ہوں پولیس علت 1262 زیر دفعہ 324. 34 کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا۔

پولیس نے جدید ٹیکنالوجی بروکار لاتے ہوئے دونوں اطراف سے مقدمات میں ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی اقدام قتل میں ملزم عمر اور ذوالقرنین کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا جبکہ دوسری جانب سے قتل میں ملوث ملزمان نعمت اللہ نجیب اللہ پولیس ملازم معز کو گرفتارکر لیا جبکہ تین افعانی ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے ملزمان کا ٹرائل ماڈل کورٹ میں زیر سماعت تھا دروان ٹرائل مقدمہ کے تمام گواھان استغاثہ کے بیانات ریکارڈ کیے گزشت روز کیس کی سماعت ہوئی عدالت نے دونوں وکلاء اور سرکاری وکیل کے دلاہل سننے کے بعد گواھان کے بیانات کی روشنی میں پراسیکیوشن مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہی جس عدالت نے تین نامعلوم افغانی ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 512 کے تحت مفرور قرار دیا جبکہ برضمانت تین ملزمان کوشک کافاہدہ دیتے ہوئے ملزمان کو بری کر دیا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!